• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ادارے عمران خان کا ساتھ دے کر عوام سے ٹکر نہ لیں، مریم نواز

شائع July 25, 2019 اپ ڈیٹ July 26, 2019
میں محترم اداروں کی عزت کرنا چاہتی ہوں، مریم نواز—فائل فوٹو: ڈان نیوز
میں محترم اداروں کی عزت کرنا چاہتی ہوں، مریم نواز—فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ’محترم اداروں‘ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’نالائق اعظم‘ کی ناکامیوں کو بوجھ اٹھا کر عوام سے ٹکر نہ لیں۔

کوئٹہ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ’آپ عوام کے ادارے ہیں، آپ عمران خان کے ادارے نہیں ہیں، جس نے پاکستان کو تاریخی ناکامی سے دوچار کیا، آپ وزیراعظم کے نمائندہ نہیں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ ہمارے نمائندہ ہیں، آپ سے پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کے عوام خوش نہیں، اس لیے عمران خان کا ساتھ چھوڑ کر آگے بڑھیں اور عوام کا ساتھ دیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحد، مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق

واضح رہے کہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف حزب اختلاف کی جماعتیں آج یوم سیاہ منارہی ہیں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومت سمیت پورے ملک میں احتجاجی جلسے جاری ہیں جن سے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین و رہنما خطاب کر رہے ہیں۔

مسلم لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ ریاست ماں ہوتی ہے اور ادارے ماں باپ کا کردار ادا کرتے ہیں اس لیے میری اداروں سے گزارش ہے کہ ’نالائق اور نااہل شخص‘ کی ناکامیوں کا بوجھ نہ اٹھائیں، عمران خان کے لیے عوام سے ٹکر نہ لیں۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ’عوام کو اداروں کے بالمقابل کھڑا نہ کریں اور آگے بڑھ کر عوام کو سینے سے لگائیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آگے بڑھ کر عوام کے مسائل حل کریں اور ووٹ کو عزت دیں اور ان کی نمائندہ حکومتوں کو آنے دیں کیونکہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک عوام کی نمائندہ حکومت برسر اقتدار نہیں آئے گی‘۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کا نواز شریف کیلئے جیل میں 'لائف سیونگ یونٹ' بنانے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ ’میں محترم اداروں کی عزت کرنا چاہتی ہوں‘۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کی دعوت پر لاہور میں یوم سیاہ کی ریلی چھوڑ کر کوئٹہ آئی ہوں۔

مسلم لیگ کی نائب صدر نے کہا کہ 2 دسمبر 2017 کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے خان شریف عبدالصمد خان اچکزئی کی برسی کے موقعے پر وعدہ کیا تھا کہ آئین کی پاسداری کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور آج وہ اس وعدے کی پاداش میں ’بے گناہ‘ ہونے کے باوجود جیل کاٹنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو آپ کے ووٹ کو پاؤں کے نیچے روندا گیا اور 500 ووٹ ’لینے والے کو آپ کے سر‘ پر مسلط کردیا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ ’گزشتہ 2 برسوں سے پاکستان کا ہردن یوم سیاہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی درخواست خارج کردی

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ’الیکشن سے قبل ہی پارٹی رہنماؤں کو اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے کا کہا گیا اور جس نے خودداری کا مظاہرہ اورپارٹی نہیں چھوڑی ان پرنیب کے مقدمات دائر کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کو گروی رکھ دیا جائے اور ایک سال میں 16 ہزار ارب روے قرضہ لیا جائے تو یہ پاکستان کا ہر دن یوم سیاہ نہیں۔

نائب صدر کا کہنا تھا بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہے لیکن نواز شریف نے حاصل بزنجو کا نام سینیٹ چیئرمین کے لیے تجویز کیا۔

کوئٹہ میں اپوزیشن جماعتوں کا یوم سیاہ کے حوالے سے جلسہ ایوب اسٹیڈیم کے فٹبال گراؤنڈ میں ہوا جس کی میزبانی پی کے میپ اور این پی نے کی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحد، مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق

مریم نواز کے علاوہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی (این پی) کے سربراہ حاصل بزنجو بھی خطاب کیا۔

آج اس حکومت کےخلاف علم بغاوت بلند کر رہے ہیں، بلاول بھٹو

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے باغ جناح میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ '2018 کے الیکشن میں ہم پر سلیکٹڈ حکومت مسلط کردی گئی جس نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، 25 جولائی پاکستان کی تاریخ کا بدترین دن ہے اور آج ہم اس حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کر رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے لیکن آج پاکستان کی جمہوریت خطرے میں ہے، اس وقت سیاستدان ہی نہیں سیاست بھی نشانے پر ہے، تاجر ہی نہیں تجارت، بیروزگاری کے بجائے بیروزگار نشانے پر ہیں لیکن جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہم سب مل کر لڑیں گے۔'

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ملک کے مفاد اور جمہوریت کے استحکام کے لیے سب ایک ہیں لیکن کوئی ایک جماعت اس ملک کے مسائل حل نہیں کرسکتی۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا 25 جولائی سے حکومت مخالف مظاہروں کا فیصلہ

قبل ازیں جلسے میں شرکت کے لیے کراچی کے 6 اضلاع سے ریلیاں اور جلوس مزار قائد پہنچے۔

پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، جے یو پی سمیت دیگر جماعتوں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں۔

آئی جی سندھ کی جلسہ گاہ کی سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت

ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ سید کلیم امام نے کہا کہ باغ جناح میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کے موقع پرسیکیورٹی/ٹریفک اقدامات کو غیر معمولی بنایا جائے۔

انہوں نے جلسہ گاہ کے اندرونی حصوں اور اطراف میں کڑی نگرانی اور انٹیلی جنس اقدامات کو ٹھوس اور مربوط بنانے کی ہدایت بھی کی۔

آئی جی سندھ نے ضلع شرقی، غربی، جنوبی اور وسطی کے علاقوں سے جلسہ گاہ کی طرف آنے والی گذر گاہوں پر پیٹرولنگ، پکٹنگ اور اسنیپ چیکنگ کے عمل کو ہرلحاظ سے غیر معمولی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ انہوں نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت جلسے کے شرکا کی سیکیورٹی کو باہم روابط یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔

حکومت کےخلاف اسلام آباد مارچ کا حصہ ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے خلاف اسلام آباد مارچ کا اعلان کردیا۔

پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج وہ سیاہ دن ہے جس پر قوم کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اور ہم نے اس حکومت کو کل بھی تسلیم نہیں کیا اور آج بھی تسلیم نہیں کرتے، جبکہ دو روز بعد کوئٹہ میں بھی ملین مارچ ہوگا۔

مزید پڑھیں: جمعیت علماء اسلام (ف)

عمران خان کے دورہ امریکا کے بارے میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان سفارتی آداب سے بھی ناواقف ہیں جبکہ بیرون ملک جاکر پاکستان کا مقدمہ ہار جاتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے سوال کرنے سے صحافی کو منع کیا گیا، عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہے جبکہ شکیل آفریدی پاکستان کا مجرم ہے، اس لیے کس طرح بے گناہ اور مجرم کا سودا ہوا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان نے اسامہ بن لادن کی نشاندہی کا بیان دے کر کونسا پاکستان کی خدمت کی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے پاکستان کے معدنی ذخائر پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام (س) کا ہری پورمیں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ نہیں ہیں جبکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے علما اور مدارس پر پابندی ہے اور توہین رسالت کے 500 زیادہ مقدمات مسلمانوں کے خلاف درج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت اور اپنی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا تاہم چیئرمین سینٹ اور وزیر اعظم کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔

پشاور میں اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ موٹروے چوک پر ہوا جس سے مولانا فضل الرحمٰن کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔

قبل ازیں صوبائی دارالحکومت میں زاک روڈ پر جے یو آئی (ف) کی قیادت میں ملین مارچ ہوا جس کی قیادت مولانا فضل الرحمٰن نے کی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ان انتخابات کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم نے موجودہ حکومت کو مسترد کردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے نعرہ لگایا کہ 'نہیں مانتے۔ نہیں مانتے پی ٹی آئی حکومت کو نہیں مانتے جیلیں بھردیں گے مگر موجودہ حکومت کو نہیں مانیں گے۔'

بیرون ملک جائیداد نکلی تو بھانسی دے دی جائے، اسفند یار ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ان پر جھوٹا الزام عائد کیا کہ ان کی دبئی اور ملائیشیا میں جائیدادیں ہیں۔

انہوں نے چیلنج کیا کہ اگر ان کی کوئی جائیداد نلی تو انہیں پھانسی دے دی جائے، اگر کوئی مجھے میرے ہوٹل یا محل دکھادے تو اسے آدھی جائیداد دے دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے بغیر پر امن پاکستان کا تصور پاگل پن ہے، اور پر امن پاکستان کے بگیر افغانستان بھی مستحکم نہیں ہوسکتا۔

اسفند یار ولی خان نے سوال اٹھایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز سے منی ٹریل مانگی جارہی ہے، تاہم علیمہ خان سے منی ٹریل کون مانگے گا۔

اسفندیار ولی نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وزیرستان میں قبائلی تباہ ہوئے اور سستے گھر اسلام آباد میں بن رہے ہیں۔

متحدہ اپوزیشن متحد رہے گی، آفتاب شیرپاؤ

متحدہ اپوزیشن جلسہ سے قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمران دھاندلی کی بنیاد پر سلیکٹ ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن متحد ہی رہے گی، یہ اتحاد قوم کے اشارے پر بنا، انکا وقت کم ہے ملک میں جلدی حقیقی جمہوریت آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوم کو درست سمت میں لے جانا ہوگا ورنہ مشکلات کا سامنا ہوگا، کیونکہ موجودہ حکمرانوں نے ایک سال میں ملک کا بیڑا غرق کردیا۔

حکومت نے معیشت کا حلیہ بگاڑ دیا، احسن اقبال

پشاور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن قبال کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل تحریک انصاف نے عوام کو سبز باغ دکھائے لیکن بعد میں ان کا خون نکال دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، غریب انسان روٹی کھائے یا بچوں کو پڑھائے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی حکومت کے دوران جو وعدے کیے وہ پورے کیے، جبکہ ہم ہی نواز شریف کی قیادت میں ملک میں امن لے کر آئے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی شرح آبادی شرح ترقی کے برابر ہے جس کا مطلب یہ ہے پاکستان کی ترقی صفر فیصد ہے۔

جھوٹ پر مبنی طرز حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی، شہباز شریف

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پیشگوئی کی کہ ’جھوٹ، فریب، الزامات پر مبنی طرز حکومت‘ زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔

لاہور میں چیئرنگ کراس پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا قصور یہ ہےکہ انہوں نے ملک کے اندھیرے دور کئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسان، تاجر اور عوام آج ہمارے ساتھ کھڑے ہیں لیکن احتساب کے نام پر بدترین انتقام لیا جارہا ہے۔

شہباز شریف نے الزام لگایا کہ عمران خان نے اپنی ہمشیرہ کو این آر او دیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: ضلعی انتظامیہ کا اپوزیشن کو مال روڈ پر احتجاج کی اجازت دینے سے انکار

انہوں نے عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ماضی کا حوالہ دیا کہ اقتدار سے قبل وزیراعظم کہتے تھے کہ خودکشی کرلوں گا کہ لیکن عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤ گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تو خودکشی نہیں کی لیکن عوام کو خودکشی پر مجبور کر دیا۔

شہباز شریف نے خبردار کیا کہ عمران خان سے ہر چیز کا حساب لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو الیکشن میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان یاد رکھیں اورنج لائن ٹرین ضرور چلےگی۔

لاہور میں پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جمعیت اہلحدیث اور اے این پی کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔

واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں اجازت ملے یا نہ ملے لیکن جلسہ ضرور ہوگا۔

تمام جلسہ گاہوں کے لیے پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا، جہاں ہزاروں مرد اور خواتین پولیس اہلکار فرائض انجام دیں گے۔

اپوزیشن کا جلسہ رکوانے سے متعلق درخواست مسترد

لاہور ہائی کورٹ میں نائب صدر مال روڈ ٹریڈ ایسوسی ایشن ناصر انصاری کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں انہوں نے اپوزیشن کا احتجاج رکوانے کی استدعا کی تھی۔

ناصر انصاری نے اپنی درخواست میں حکومت، ضلعی انتظامیہ، کمشنر، چیف سیکریٹری، ڈی سی، سی ٹی او کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نے مال روڈ پر جلسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ اپوزیشن نے آج 25 جولائی کو مال روڈ پر جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ مال روڈ پر جلسے کے انعقاد سے کاروبار متاثر ہو گا، جلسے کا انعقاد عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی ہوگا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ انتظامیہ نے جلسے کیلئے ناصر باغ سمیت دیگر جگہ مختص کر رکھی ہے، اسی وجہ سے مال روڈ پر احتجاج اور جلسوں کے لیے ریڈ زون قرار دیتے ہوئے جلسے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔


اس رپورٹ کی تیاری میں ہمارے نمائندوں عارف حیات، امتیاز علی، رانا بلال، علی اکبر، امتیاز مغیری نے معاونت کی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Shahid Ali Jul 25, 2019 11:32pm
All looser together to protect their corruption and incompetence

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024