• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:28pm

پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے سربراہِ خزانہ مقرر

شائع July 25, 2019
ساجد جاوید کے والد 1960 کی دہائی میں برطانیہ آگئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ساجد جاوید کے والد 1960 کی دہائی میں برطانیہ آگئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

لندن: برطانیہ کے نو منتخب وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ کے اہم ترین عہدوں میں سے ایک 'چانسلر خزانہ' (سربراہِ خزانہ) پر پاکستانی نژاد برطانوی سیاست دان ساجد جاوید کو تعینات کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بطور اقلیتی شہری ساجد جاوید اس اعلیٰ سطح کے عہدے پر پہنچنے والے پہلے برطانوی ہیں، وہ وزیراعظم بننے کی دوڑ میں بھی شامل رہے۔

ساجد جاوید بورس جانسن کی حکومت کے دوران معاشی پالیسی اور حکومتی اخراجات کے ذمہ دار ہوں گے۔

خیال رہے کہ ساجد جاوید برطانیہ کی سبگدوش ہونے والی وزیراعظم تھریسا مے کی کابینہ میں سیکریٹری داخلہ (وزیر داخلہ) کے طور پر کام کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: کیا برطانیہ کو ایک بے وقوف مل گیا؟

واضح رہے کہ 49 سالہ ساجد جاوید کے حلف لینے سے قبل سربراہِ خزانہ فلپ ہیمنڈ تھے۔

ساجد جاوید کے والد کا تعلق پاکستان سے تھا جو 1960 کی دہائی میں برطانیہ میں مقیم ہوئے جہاں وہ ایک بس ڈرائیور تھے۔

ساجد جاوید کو کنزرویٹو پارٹی کا ایک ابھرتا ہوا ستارا بھی کہا جاتا ہے جو بورس جانسن کے مقابلے میں وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم جب وہ اس دوڑ سے باہر ہوئے تو انہوں نے بورس جانسن کی ہی حمایت کی۔

سیکریٹری خارجہ

بورس جانسن نے اپنی کابینہ میں 45 سالہ اڈرینٹ راب کو نیا سیکریٹری داخلہ مقرر کردیا جو برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کا معاہدے (برایگزٹ) کے سیکریٹری تھے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم کے آباؤ اجداد مسلمان تھے، رپورٹ

خیال رہے کہ اڈرینٹ راب بھی تھریسا مے کے بعد برطانوی وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل تھے، تاہم اب وہ سیکریٹری اسٹیٹ کے طور پر کام کریں گے، جس کا مطلب یہ ہے بورس جانسن کی غیر موجودگی میں وہ ان کے ڈپٹی ہوں گے۔

وزیر داخلہ

تھریسا مے کے دور اقتدار میں اس عہدے پر رہنے والے ساجد جاوید کی جگہ پر اب پریتی پٹیل کو بورس جانسن کی کابینہ میں وزیر داخلہ مقرر کردیا گیا۔

پریتی پٹیل تھریسا مے کی کابینہ میں بین الاقوامی ترقیاتی وزیر کے طور پر کام کرتی رہیں، تاہم اسرائیلی حکومت کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں کے الزام میں انہیں برطرف کردیا گیا جس کے بعد انہیں دوبارہ کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پریتی پٹیل تھریسا مے کی جانب سے پیش کردہ برایگزٹ دیل کی مخالف رہی ہیں اور انہوں نے ہمیشہ پارلیمنٹ میں اس کی مخالفت میں ہی ووٹ دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024