جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب
پاکستان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزریوں اور اس کے نتیجے میں خاتون اور بچے کی شہادت پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ بھارت کا عمل کسی تزویراتی (اسٹریٹجک) غلط فہمی کا باعث بن سکتا ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارت کی جانب سے 22 اور 23 جولائی کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔
مزید پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر دھماکا، پاک فوج کے 5 جوان شہید
بیان کے مطابق بھارت نے باگسر اور ہاٹ اسپرنگ سیکٹرز میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی، 22 جولائی کو ہونے والی بلا اشتعال فائرنگ سے 22 سالہ محمد ریاض شہید جبکہ 18 سالہ ذبیح اللہ زخمی ہوگیا جبکہ 23 جولائی کو کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے ایک خاتون جان بی بی شہید جبکہ 3 شہری زخمی ہوگئے تھے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پر مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور 2017 سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے، ان 2 برسوں میں ایک ہزار 9 سو 70 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزری کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیز فائر کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے ہاٹ لائن پر رابطہ
ترجمان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور بھارت اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت امن کو برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔