50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط لازمی قرار
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عام شہریوں کے لیے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس سیلر سے 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری کی صورت میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) دکھانا لازمی قرار دے دیا۔
خاتون خریدار کے معاملے میں ان کے شوہر یا والد کا قومی شناختی کارڈ خریداری کے لیے درست سمجھا جائے گا۔
تاہم یہ قانون مزید بتاتا ہے کہ اگر خریداری کی رقم 50 ہزار سے کم ہے اور یہ ایک عام صارف کو فروخت کی جارہی ہے تو اس صورت میں یہ شرط لاگو نہیں ہوگی۔
قومی شناختی کارڈ کی شرط کا اصل مقصد کاروبار سے کاروبار (بزنس ٹو بزنس) لین دین کو دستاویزی شکل دینا ہے اور صارفین کی مخصوص تعداد ہی 50 ہزار سے زائد مالیت کی کچھ لین دین کرتی ہے اور وہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ بندے سے ہی کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: تاجر برادری آخر ’شناختی کارڈ‘ کے نام سے اتنا کیوں گھبرا گئی ہے؟
یہ شرط جعلی اور غیر تصدیق شدہ کاروباری افراد کو ان خریداروں سے بچانے میں مدد دے گی، جس کے نتیجے میں ویلیو چین میں سیلز ٹیکس کا نقصان ہوتا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس سرکلر کے ذریعے آنے والی وضاحت میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو واضح کیا گیا ہے، جس کے تحت خریداروں کے لیے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس فرد سے خریداریوں پر قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اس سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 41 ہزار 484 ایسے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جو ریٹرنز کے ساتھ اصل ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد سے خریداری کی جاتی تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر مخصوص صورت میں فراہم کیا جائے گا، شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ خریدار کو سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہونا پڑے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ فرد کو سیلز کی جاسکتی ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر بعد میں یہ ثابت ہوتا کہ خریدار کا شناختی کارڈ نمبر درست نہیں تو نقصان کی ذمہ داری یا جرمانہ سیلر کے خلاف نہیں ہوگا لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوگا کہ یہ فروخت نیک نیتی پر مبنی ہو۔
پاکستان میں موجودہ نظام اور تجویز کردہ نظام میں بھی ریٹیلرز، عام چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس نظام سے باہر آتے ہیں، لہٰذا اس طرح کے افراد کی جانب سے فروخت کسی بھی طرح سے اس شرط کو متاثر نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال
علاوہ ازیں اگر بعد میں فراہم کی گئی لین دین میں کوئی غلطی یا خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے تو سیلر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تاہم یہ بھی اسی صورت میں ہوگا کہ لین دین نیک نیتی پر کی گئی ہو، اس صورتحال میں وضع کی گئی کچھ پالیسی ضابطہ اخلاق پر عمل کیا جائے گا۔
ساتھ ہی مطلوبہ دائرہ کار کے چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی، اس کے علاوہ جہاں معاملات 50 لاکھ روپے سے تجاوز کریں گے تو وہاں کارروائی کے لیے آپریشن رکن یا ڈائریکٹر جنرل (برآمدی شعبہ) کی مزید اجازت کی ضرورت ہوگی۔
اس کے علاوہ اس فرد کے خلاف جس نے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہے تب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک وہ اسے تسلیم نہ کرلے۔
یہ خبر 23 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں