• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تحریک عدم اعتماد: چیئرمین سینٹ کا اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلے کا عندیہ

شائع July 20, 2019 اپ ڈیٹ July 21, 2019
میں پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے  لڑ رہا ہوں، صادق سنجرانی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
میں پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے لڑ رہا ہوں، صادق سنجرانی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ کا اجلاس 23 جولائی کو طلب کرلیا اور ساتھ ہی اپنے خلاف قرارداد کا ڈٹ کر مقابلے کرنے کا عندیہ بھی دے دیا۔

صادق سنجرانی نے اپوزیشن کو مراسلے میں جواب دیا کہ آئین میں چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو عہدے سے ہٹانے کے لیے عدم اعتماد کی تحریک کا کوئی تصور موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریکوزیشن پر اعتراضات درست نہیں، مسلم لیگ (ن)

انہوں نے کہا کہ ’آئین کے تحت چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو قرارداد کے ذریعے ہٹایا جاتا ہے‘۔

صادق سنجرانی کا مراسلے میں کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کو تحفظ دینے، ایوان کی جانب سے آئینی تقاضے پورے کرنے کے حوالے سے میرے ارادے کی غلط تشریح کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے لڑ رہا ہوں‘۔

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ سینیٹ سیکریٹریٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزارت پارلیمانی امور کو یادہانی کروائے کہ وزارت اجلاس بلانے کے لیے سمری تیار کرنے کے عمل کو تیز کریں تاکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کی تحریک زیر غور لائی جا سکے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: سینیٹ سیکریٹریٹ کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اعتراض

صادق سنجرانی نے کہا کہ میں تحریک کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں تاہم یقینی بنایا جائے گا کہ اس سارے عمل کے دوران ہمارا رویہ چیئر کی رولنگ کی حرمت کو کمزور نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ سینیٹ کی ملکی سطح پر اور بیرون ملک حرمت کے لیے کھڑا ہوں کیونکہ افراد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن ادارے، روایات اور پارلیمانی طریقہ کار رہتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’پارلیمنٹ کی بالادستی کو تباہ کرکے چیئرمین کی رولنگ کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے دستبرداری اختیار کرنے کو خارج از امکان قرار دے کر اعلان کیا تھا کہ یہ تبدیلی ناگزیر ہے۔

اس عزم کا اظہار سینیٹرز کے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں اپوزیشن کے 66 سینیٹرز میں سے 54 نے شرکت کی، تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تعداد خفیہ رائے شماری کی صورت میں سینیٹ چیئرمین کو ہٹانے کے لیے کافی ہے۔

مزیدپڑھیں: اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کروادی

یاد رہے کہ 9 جولائی کو سینیٹ کے اپوزیشن اراکین نے ایوان بالا میں چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ سینیٹ میں کام کے طریقہ کار کے رولز میں (چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے) کے لیے شامل رول 12 کے تحت صادق سنجرانی کو ہٹایا جائے۔

بعد ازاں سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اعتراض لگا دیا تھا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس کے لیے 2 ریکوزیشن جمع کرائی ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ قانون میں دو ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنے کی تشریح نہیں کی گئی ہے، لہٰذا اپوزیشن واضح کرے کہ کون سی ریکوزیشن پر اجلاس طلب کرنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024