غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ، 98 زخمی
فلسطین کی غزہ پٹی میں اسرائیل کے خلاف ہونے والے ہفتہ وار احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے 98 افراد زخمی ہوگئے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ فلسطینی مظاہرین ‘گریٹ مارچ آف ریٹرن’ کے تحت ریلی میں شریک تھے۔
وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمیوں میں سے 49 افراد کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے فائر کی گئیں گولیاں لگی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں طبی امداد فراہم کرنے والے 4 ارکان بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے گزشتہ برس 30 برس سے اسرائیل کو فلسطین کا قبضہ چھوڑ کر واپس جانے کے لیے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور تاحال ہرجمعے کو مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی صحافی جاں بحق
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے اس دوران 305 فلسطینیوں کو گولیوں چھلنی کردیا اور 18 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے ۔
اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں فلسطنی مظاہرین کے خلاف کی گئی کارروائیاں جنگی جرائم میں شمار ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ کو 2007 سے محاصرے میں رکھا ہوا جس کے بعد وہاں شہریوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی طبی رضاکار جاں بحق
اسرائیل نے 2007 کے تین بڑے حملے بھی کیے ہیں اور 2008 میں ہزاروں افراد کو مارا گیا تھا جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں پہلے سے مسائل کا شکار غزہ کی پٹی کا ڈھانچہ مزید کمزور ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل ان الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جس پر 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔