• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

برطانوی تیل بردار جہاز کو آبنائے ہرمز سے قبضے میں لیا گیا، ایران

شائع July 20, 2019
رپورٹس کے مطابق برطانوی جہاز کو آبنائے ہرمز میں گھیر لیا گیا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی
رپورٹس کے مطابق برطانوی جہاز کو آبنائے ہرمز میں گھیر لیا گیا—فوٹو:بشکریہ بی بی سی

ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لے لیا۔

ایرانی خبرایجنسی تسنیم کی رپورٹ کے پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبنائے ہرمز سے گزرنے پر ہرمزغان بندرگاہ اور میری ٹائم آرگنائزیشن کی درخواست پر قبضے میں لیا گیا ہے’۔

پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ ضروری قانونی کارروائی کے لیے برطانوی جہاز کو ایران کوسٹ کے حوالے سے کیا جارہا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کے مالک کا کہنا تھا کہ جہاز سعودی عرب کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن جہاز سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور ‘جہاز شمال سے ایران کی جانب گامزن ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاز میں عملے کے 23 افراد سوار ہیں جس کو ‘آبنائے ہرمز میں نامعلوم طیاروں اور ایک ہیلی کاپٹر نے گھیرے میں لیا’۔

برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ان رپورٹس کا ‘سنجیدگی سے’ جائزہ لیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:ایران نے تیل کی اسمگلنگ پر غیرملکی جہاز قبضے میں لے لیا

حکومت کی ایمرجنسی کمیٹی کوبرا نے فوری طور پر وائٹ ہال سے رابطہ کیا اور واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی جہاز کو منجمد کرنے کے حوالے سے رپورٹس ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران کے تعلقات برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک سے کشیدہ ہیں۔

جہاز کے مالک اسٹینا بلک اور اسٹینا ایمپیرو نامی جہاز کی کمپنی نارڈن میرین منیجمنٹ نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جہاز کو شام کے قریب گھیرے میں لیا گیا جبکہ جہاز بین الاقوامی پانیوں میں محو سفر تھا۔

کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘اس وقت جہاز سے ہمارا رابطہ نہیں ہو پارہا ہے جو ایران کی طرف جارہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے زخمیوں کی رپورٹ نہیں ہے اور اس کی سلامتی جہاز کے مالک اور کمپنی دونوں کی پہلی ترجیح ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے برطانوی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا

خیال رہے کہ ایران نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ تیل کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے جہاز کو قبضے میں لے کر عملے کے 12 ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایران کی جانب سے حراست میں لیے گئے ٹینکر کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا تھا تاہم کہا گیا تھا کہ رپورٹس کے مطابق اس کے ذریعے ایرانی اسمگلرز سے غیر ملکی خریداروں کو 10 لاکھ لیٹر تیل اسمگل کیا جا رہا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ نے ایران پر اس کا تیل بردار جہاز روکنے کا الزام عائد کیا تھا لیکن ایرانی پاسداران انقلاب نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔

برطانوی بحریہ نے کہا تھا کہ 3 ایرانی پیراملٹری کشتیوں نے آبنائے ہرمز میں برطانیہ کے تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کی کوشش کی اور اس کی ویڈیو بھی موجود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024