مسلم لیگ(ن) میں خود کو منوانے کیلئے مجھے بہت سی قربانیاں دینی پڑیں، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کا کہنا ہے کہ اپنی جماعت میں خود کو منوانے اور اپنی جگہ بنانے کے لیے انہیں بہت سی قربانیاں دینی پڑیں۔
وائس آف امریکا اردو کی صحافی ارم عباسی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ ہر معاشرہ خواہ وہ مشرقی ہو یا مغربی اس میں مختلف تناسب سے عورت سے نفرت پر مبنی ذہنیت موجود ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ جو خاتون عوام میں شہرت رکھتی ہے، خاص طور پر قیادت میں ہوتی ہے تو اسے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ سخت تنقید کا سامنا ہوتا ہے‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ ایسی خواتین پر شدید تنقید ہوتی ہے اور ان کے خلاف زیادہ سخت رائے قائم کی جاتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ اگر ایک خاتون کے کوئی نظریات ہیں،اصول، خیالات، اقدار ہیں وہ اپنے لیے کوئی کام کرنا چاہتی ہے تو اسے ہمیشہ تھوڑے شبے کے ساتھ دیکھا جائے گا‘۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ’ کبھی ایسی خواتین کو ’ منفی طور پر پُرعزم ‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ ہمیں خاتون کے کپڑوں، جوتوں، ظاہری حالت سے توجہ ہٹاکر اس کی قابلیت اور کارکردگی پر توجہ لانے کی ضرورت ہے‘۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل کی درست عکاسی نہیں کررہیں، مریم نواز
انہوں نے بتایا کہ انہیں اپنی جماعت میں بھی اس چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ ایسا کرنا بہت مشکل کام اور مجھے اپنی پارٹی میں بھی ایسا کرنے کی ضرورت تھہ کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تاریخی، روایتی اور حقیقی طور پر مردوں کے زیر تسلط رہی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ اپنی جماعت میں خود کو منوانے کے لیے مجھے بہت سی قربانیاں دینی پڑیں، مجھے ایک عام آدمی سے زیادہ محنت کرنی پڑی‘۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے جیل جانا پڑا جہاں میں 3 ماہ رہی وہاں میں نے برتن دھوئے، کپڑے دھوئے، چوہوں والا کھانا کھایا ہے اور ایک چارپائی پر گزارا کیا ہے۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ’مجھے اس بات کا کوئی افسوس نہیں ہے، کہاجاتا ہے کہ جیلیں بہترین تربیتی اسکول ہوتے ہیں، تو میری تو بہت اچھی ٹریننگ ہوئی ہے‘۔
مریم نواز نے کہا کہ وہ جیل جانے کے تجربے سے مضبوط ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری اپنی جماعت کی طرف سے شاید کبھی مزاحمت ہو یا منوانے میں محنت کرنی پڑی ہو لیکن پاکستان کے عوام نے مجھے جو ردعمل دیا اس میں کبھی بھی مجھے کوئی صنفی امتیاز نظر نہیں آئی‘۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ’ میں خوشگوار طور پر حیران ہوئی تھی‘۔
انہوں نے حال ہی میں منڈی بہاؤالدین کی ریلی کا احوال بیان کیا جہاں پارٹی ورکرز کی ایک بڑی تعداد نے ان کا پُرجوش استقبال کیا، راستے میں مختلف مقامات پر استقبال کی وجہ سے ان کا قافلہ تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ میں گاڑی سے باہر نکل آئی، مجھے لوگوں کی اس بے مثال محبت کا جواب دینا پڑا، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے مجھے کہا کہ آپ خود کو خطرے میں کیوں ڈال رہی ہیں۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ان 13 گھنٹوں کی ریلیوں میں صرف ایک چیز ہے عوام کی محبت اور حمایت ہے۔
احتجاجی ریلیاں
مریم نواز نے کہا کہ اب وہ احتجاجی ریلیاں نکالیں گی جو ’ نہ صرف ان کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائی بلکہ قانون کی بالادستی، آئین کے تقدس کے لیے، ووٹ کو عزت دو کے لیے، اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اور عام آدمی پر پابندیوں کے خلاف ہوں گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ جیسے چیزیں بدلیں گی، میں اپنی حکمت عملی سامنے لاؤں گی‘۔
مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ ’ میری کوئی ذاتی خواہش نہیں جسے میں کامیابی اور ناکامی کے طور پر پیمائش کرسکوں ، میری ایک جدوجہد ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان
مریم نواز نے کہا کہ ’ جو راستہ میں نے چنا ہے بہت مشکل ہے اور میں نے گزشتہ 3 سالوں میں اس کی بہت بڑی قیمت چکائی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں انہیں چیلنجز کا سامنا رہا ، انہوں نے کہا کہ ’ میرے خلاف ڈان لیکس، پاناما لیکس میرے اوپر بنا جس سے میرا ، نواز شریف کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، اس کے بعد احتساب عدالت نے سزا سنائی، میں نے 3 مہینے جیل کاٹی اس دوران میری والدہ کا انتقال ہوگیا، میرے والد جو 3 مرتبہ وزیراعظم بنے، ان کی عمر 70 سال ہے بیمار ہیں آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں‘۔
نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ ’ یہ راستہ بہت مشکل ہے لیکن میرے لیے مریم نواز ہونے کے ناطے یہ اہم ہے کہ میں تاریخ کی درست سمت پر کھڑی ہوں‘۔
’ جھوٹ کا جال‘
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے متعلق حالیہ ویڈیو اسکینڈل پر بات چیت کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ العزیزیہ ریفرنس میں جس جج نے نواز شریف کو سزا سنائی وہ خود کہہ رہے ہیں کہ انہیں بلیک میل کیا گیا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ ’جج صاحب نہ صرف یہ کہہ رہے کہ بلکہ وہ پوری وضاحت بھی دے رہے ہیں کہ کس طرح انہیں ذاتی نوعیت کی ایک غیر اخلاقی ویڈیو دکھائی گئی اور نواز شریف کو سزا دینے کے لیے بلیک میل کیا گیا، آپ ان کی اس غیر اخلاقی ویڈیو سے متعلق جانتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اسے کسی ایک پر مبنی نہیں دیکھ سکتے کیونکہ یہ سارا جھوٹ کا جال ہے اور ایسے واقعات کا سلسلہ ہے جو نواز شریف کے خلاف فیصلے پر آکر ختم ہوا ہے، جس میں انہیں سزا دی گئی ہے‘۔
مزید پڑھیں: مریم نواز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں
مریم نواز نے کہا کہ ’ پاناما سے شروع ہونے والی سازشیں اقامہ پر جا کر ختم ہوا، اقامہ کو دنیا جانتی ہے کہ وہ رہائشی ویزا ہے اور اس میں ایک تصوراتی تنخواہ نہ لینے پر 22 کروڑ عوام کے وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بات وہاں ختم نہیں ہوئی پھر جے آئی ٹی بنی وہ سب کو پتہ ہے کہ کیسے بنی، اس کے بعد ججز کو احتیاط سے منتخب کیا گیا، جس میں ججز کے ریکارڈ کو دیکھا جاتا ہے کہ ان میں سے کس کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے‘۔
مسلم لیگ (ن ) کی نائب صدر نے کہا کہ ’ احتساب عدالت کی پیشیاں 6 سے 8 ماہ تک جاری رہی جس میں 120 مرتبہ میں خود وہاں موجود تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ یہ والے ججز منتخب ہوا اور پورے گیم پلان پر عملدرآمد کیا گیا ‘۔
مریم نواز نے افسوس کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے اس سب میں میڈیا کے کچھ عناصر بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: حسین نواز نے 50 کروڑ روپے رشوت کی پیشکش کی، جج ارشد ملک
مزید شواہد پیش کرنے سے متعلق پیچھے ہٹنے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ ’ میں پیچھے نہیں ہٹ رہی، میں صرف بہت ذمہ داری سے کام کررہی ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں اپنے والد کی خاطر مرنے کے لیے بھی تیار ہوں لیکن میں ایک پاکستانی بھی ہوں اور میرا مقصد اداروں کے ساتھ لڑائی نہیں ہے‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’میرا مقصد ہے کہ پاکستان میں قانون پر عمل ہوں اور پاکستان میں جمہوری اصولوں کو مضبوط بنایا جائے‘۔
سول-ملٹری تعلقات میں عدم توازن
سول ملٹری تعلقات میں عدم توازن سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ’ اول تو یہ عدم توازن ہونا ہی نہیں چاہیے‘۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ’ آئین میں ہر ادارے کا کردار، دائرہ کار اور اتھارٹی واضح طور پر بیان کی گئی ہے‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ اگر اس توازن کو طاقت کے ذریعے زبردستی ایک طرف جھکانے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے عدم توازن پیدا نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک تباہی ہوگی جو ہم اب دیکھ رہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا نواز شریف کیلئے جیل میں 'لائف سیونگ یونٹ' بنانے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ ’ بدقسمتی سے پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت کبھی براہ راست اور کبھی بلاواسطہ طریقے سے معطل رہی ہے‘۔
مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ ’ پاکستان میں کبھی بھی جمہوریت کو صحیح طریقے سے زور پکڑنے کی اجازت نہیں دی گئی‘۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک جو سیاسی طور پر غیر مستحکم ہو ترقی نہیں کرسکتا۔
مریم نواز نے کہا کہ اب 2019 میں 2018 کے الیکشن کے بعد ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ آمریت نہیں یا ملٹری ٹیک اوور نہیں بلکہ ’ سلیکٹڈ‘ وزیراعظم کی صورت میں اس کی باقیات اور علامات دیکھ رہے ہیں۔
’سلیکٹڈ‘ وزیراعظم
انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعظم عمران خان ’ سلیکٹڈ‘ وزیراعظم سے خوفزدہ کیوں ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ انہیں پاکستان کے عوام نے منتخب نہیں کیا اور یہ صرف میں نہیں کہہ رہی بلکہ پوری دنیا نے دیکھا ہے‘۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ’ انہیں یہ لفظ اتنا برا کیوں لگتا ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ یہ سچ ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ صرف سچ سے ڈر لگتا ہے جھوٹ سے انسان کو ڈر نہیں لگتا‘، انہوں نے مزید کہا کہ میرے بارے میں ہزار جھوٹ بولے گئے لیکن جب میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو مجھے کوئی فکر نہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے لیے سیلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی عائد
مریم نواز نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لفظ ’ سلیکٹڈ ‘ پر پابندی عائد کردی گئی: ’ اگر آپ سلیکٹڈ نہیں ہیں، تو پھر آپ کو کیا تکلیف ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ’ سلیکٹڈ ہیں، وہ الیکٹڈ نہیں ہیں‘۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو 3 مراحل میں ’ سلیکٹ‘ کیا گیا، پری الیکشن مرحلہ جو شاید 2 سال پہلے شروع ہوگیا تھا، پولنگ کے دن دھاندلی اور پولنگ کے بعد دھاندلی کی گئی جو آج تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولنگ کے بعد کی جانے والی دھاندلی آج تک جاری جس پر کوئی ان کی تاریخی ناکامیوں، نالائقیوں اور نااہلی کے بارے میں بات کرے گا اس کی زبان بند کردی جائے گی۔
’ سویلین مارشل لا‘
مریم نواز نے کہا کہ ماضی میں بھی کبھی ایسا نہیں ہوا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور مجھ سمیت سیاسی رہنماؤں کے انٹرویو پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا انٹرویو بھی نشر ہونے سے روک دیا گیا
انہوں نے کہا کہ مارشل لا جب لگتے ہیں تو اعلانیہ ہوتے ہیں سب کو معلوم ہوتا ہے کہ سب چیزیں معطل ہیں لیکن ’ یہ پہلی حکومت ہے جس میں جمہوریت ہوتے ہوئے بھی بدترین سویلین مارشل لا، انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کو غیر اعلانیہ پابندی کے ذریعے معطل ہیں، نہ صرف مجھ پر بلکہ ہر اس مخالف پر جو سچ بولنا چاہتا ہے یا لکھنا چاہتا ہے۔
مریم نواز نے کہا سویلین مارشل لا، مارشل لا کی بدترین قسم ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں