• KHI: Asr 4:16pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:31pm Maghrib 5:08pm
  • ISB: Asr 3:30pm Maghrib 5:08pm
  • KHI: Asr 4:16pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:31pm Maghrib 5:08pm
  • ISB: Asr 3:30pm Maghrib 5:08pm

پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا، وزیر خارجہ

شائع July 17, 2019 اپ ڈیٹ July 18, 2019
عالمی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کو اخلاقی فتح حاصل ہوئی، شاہ محمود قریشی — فوٹو: ڈان نیوز
عالمی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کو اخلاقی فتح حاصل ہوئی، شاہ محمود قریشی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے کے بعد کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، فیصلے سے پاکستان کو اخلاقی فتح حاصل ہوئی، بھارت کا موقف تھا کہ کلبھوشن معصوم اور بے گناہ ہے، بھارت نے جاسوس کی رہائی اور حوالگی کا مطالبہ کیا تھا لیکن بھارت کے موقف کو عالمی عدالت میں تسلیم نہیں کیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'کلبھوشن، پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا اور اس کے ساتھ پاکستانی قوانین کے مطابق سلوک ہوگا۔'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'عدالت نے کلبھوشن کے جاسوس ہونے کے پاکستانی موقف کو تسلیم کیا، عالمی عدالت کے پاکستان کے قوانین اور اختیارات کو بھی تسلیم کیا اور پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتبار کیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے ہماری فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ نہیں کیا اور عدالت نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا، اگر بھارت میں کسی جاسوس کا ٹرائل ہوتا تو وہ بھی فوجی ایکٹ کے تحت ہوتا جبکہ کلبھوشن کے پاس صدر مملکت کو رحم کی اپیل دائر کرنے کی گنجائش موجود تھی۔

انہوں نے کہا کہ 'کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن کیس، کب کیا ہوا؟

کیس پر قانون کے مطابق آگے بڑھے گے، دفتر خارجہ

قبل ازیں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے حوالے سے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنایا اور بھارتی جاسوس کو بری، رہا کرنے کی بھارتی استدعا مسترد کردی۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان ذمہ دار ملک کی طرح اپنی عالمی یقین دہانیوں سے شروع سے پیچھے نہیں ہٹا، پاکستان کے پاس بہت کم وقت تھا لیکن وہ اس مقدمے میں گیا، پاکستان اب اس کیس پر قانون کے مطابق آگے بڑھے گا۔'

دفتر خارجہ نے ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے جو حسین مبارک پٹیل کی جعلی دستاویز پر پاکستان آیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ بھارت نے جاری کیا جو اصلی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن، پاکستان میں جاسوسی، ملک کو غیر مستحکم کرنے اور دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، اس کی دہشت گرد کارروائیوں میں سیکڑوں معصوم پاکستانی لقمہ اجل بنے، جبکہ اس نے اپنے کرتوتوں کا اعتراف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے کیا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کی زندہ مثال ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔

کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبد القوی احمد یوسف نے سنایا۔

جج عبدالقوی احمد یوسف نے کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کو سنائی جانے والی سزا کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی تصور نہیں کیا جاسکتا۔

عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت کا پاکستانی فوجی عدالت کا فیصلہ منسوخ کرنے اور حوالگی کی بھارتی استدعا بھی مسترد کردی اور حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کے دوسرے پاسپورٹ کو بھی اصلی قرار دیا۔

تاہم عدالت کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن، جاسوسی کرنے والے قیدیوں کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا جبکہ پاکستان نے کنونشن میں طے شدہ قونصلر رسائی کے معاملات کا خیال نہیں رکھا، لہٰذا پاکستان کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے۔

عالمی عدالت نے پاکستان سے کلبھوشن کی سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کا بھی مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 29 دسمبر 2024
کارٹون : 28 دسمبر 2024