ایڈیٹر ڈان ظفر عباس کیلئے پریس فریڈم ایوارڈ
ڈان کے ایڈیٹر ظفر عباس کو کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے ‘آزادی صحافت کے لیے غیرمعمولی اور مسلسل کامیابیوں’ کا اعتراف کرتے ہوئے گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ 2019 سے نوازنے کا اعلان کر دیا۔
سی پی جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں صحافی اور میڈیا کو غیرمعمولی دباؤ کا سامنا ہے ایسے میں میں ظفر عباس صحافیوں کی سلامتی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بھرپور حامی رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ظفر عباس کو 2015 میں ایڈیٹرز فار سیفٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا جو خطرات کا سامنا کرنے والے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے والی ایڈیٹرز کی ایک تنظیم ہے۔
سی پی جے کی سربراہ کیتھلن کیرول کا کہنا تھا کہ ‘ظفر عباس صحافتی حوصلے کی عملی تصویر ہیں، اسی لیے بورڈ انہیں گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ سے نوازنے پر پر مسرت ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وہ ڈان کے قارئین تک حقائق پہنچانے کے لیے اداروں کی جانب سے پڑنے والے دباؤ، روڑے اٹکانے اور رکاوٹوں سے لڑتے ہیں جو اپنے کام کو صحافت یا عوام کی اسکروٹنی کے بغیر چلانے کو ترجیح دیتے ہیں’۔
ظفر عباس نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1981 میں کراچی کے ایک اخبار دی اسٹار سے ایک جونیئر رپورٹر کے طور پر کیا اور 2010 میں ڈان کے ایڈیٹر نامزد ہوئے۔
انہوں نے 1988 میں ہیرالڈ میگزین میں تفتیشی (انوسٹی گیٹو) صحافی کے طور پر شمولیت کی اور 1992 میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) میں پاکستان کے نمائندہ کی حیثیت میں شامل ہوئے۔
2006 میں وہ ڈان کا حصہ بنے اور افغانستان میں سویت دور میں بغاوت، خانہ جنگی، نائن الیون کے بعد پیش آنے والے واقعات اور مذہبی انتہاپسندی سمیت خطے پر پڑنے والے ان کے اثرات کو کور کیا۔
ظفر عباس کو صحافتی کیریئر میں ایک سے زائد مرتبہ جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، انہیں اور ان کے بھائی پر 1991 میں مسلح افراد نے حملہ کیا جب وہ متحدہ قومی موومنٹ کی سرگرمیوں کو رپورٹ کرتے تھے۔
بعد ازاں جب بی سی سی کے لیے کام کر رہے تھے تو اسلام آباد میں ان کے دفتر کو انتہاپسندوں نے آگ لگائی اور ظفر عباس سمیت ان کے ساتھیوں پر براہ راست حملہ کیا گیا اور یہ حملہ ملک میں فرقہ پرستانہ ہلاکتوں سے متعلق ایک ویڈیو بی بی سی میں نشر ہونے کا ردعمل تھا۔
حالیہ برسوں میں ڈان دباؤ کے زیر اثر رہا اور اس کی اشاعت کو 2016 میں سول اور عسکری قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کرنے کے بعد متعدد مواقع پر کئی شہروں میں خلل ڈال دیا گیا۔
سی پی جے کے بیان کے مطابق ظفر عباس کا کہنا تھا کہ انہیں اور خبر دینے والے رپورٹر سے خفیہ ایجنسیوں کے عہدیداروں کی جانب سے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی گئی لیکن انہوں نے خبر کے ذرائع بتانے سے انکار کیا۔
سی پی جے نے ظفر عباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘یہاں تک کہ سیاست اور سنجیدہ تنازعات پر بحث کرنا بھی ریڈ لائن ہوسکتی ہے’۔
خیال رہے کہ سی پی جے کا گوین ایفل پریس فریڈم ایوارڈ اس سے قبل برٹن بنجمانی میموریل ایوارڑ کے نام سے جانا جاتا تھا تاہم 2017 میں ایوارڈ کو 2016 میں انتقال کرجانے والے معروف صحافی اور بورڈ کے سابق رکن کے نام سے جوڑا گیا۔
سی پی جے کی ویب سائٹ کے مطابق ‘یہ ایوارڈ سالانہ بنیادوں پر اس صحافی کو دیا جاتا ہے جس نے آزادی صحافت کے لیے غیرمعمولی اور مستقل کامیابیاں حاصل کی ہوں’۔
پریس فریدم ایوارڈ حاصل کرنے والے چند مشہور ناموں میں گارجین کے سابق ایڈیٹر انچیف ایلن رسبرڈجر، ایسوسی ایٹڈ پریس کی کیتھی گینن اور سی این این کی کرسٹیانا امان پور شامل ہیں جنہیں بالترتیب 2012، 2015 اور 2016 میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تبصرے (2) بند ہیں