• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

’نواز شریف نے 431، آصف زرداری نے 316 کروڑ روپے سیکیورٹی پر خرچ کیے‘

شائع July 16, 2019
وفاقی کابینہ کے بعد وفاقی وزیر و معاونین خصوصی نے پریس کانفرنس کی—اسکرین شاٹ
وفاقی کابینہ کے بعد وفاقی وزیر و معاونین خصوصی نے پریس کانفرنس کی—اسکرین شاٹ

وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے سابق وزرا اعظم اور سابق صدر کے سیکیورٹی اخراجات کی تفصیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے سیکیورٹی کے نام پر 431 کروڑ 83 لاکھ روپے خرچ کیے اور آصف زرداری نے سیکیورٹی اور انٹرٹینمنٹ کے نام پر قوم کے ٹیکس کے 316 کروڑ 41 لاکھ روپے استعمال کیے۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان میڈیا کو آگاہ کررہی تھیں جن کے ہمرا مراد سعید سمیت دیگر وفاقی وزرا بھی موجود تھے اور انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص خاندان کے سیاسی گٹھ جوڑ کے باعث قرضوں میں ڈوبے ملک کے مظلوم عوام کے ساتھ ناانصافیاں ہوئیں، اس مغلیہ خاندان نے قوم کے پیسے سے شاہانہ انداز میں زندگی گزاری۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ سندھ کا ذکر کریں تو سپریم کورٹ میں جمع رپورٹ کے مطابق تھر میں ہر سال 500 سے زائد بچے بھوک و افلاس کی وجہ سے موت کا شکار ہورہے ہیں، وہاں صحت کی یہ صورت حال ہے کہ ایمبولینس تک دستیاب نہیں، صاف پانی کا مسئلہ سب سے زیادہ سندھ اور پھر جنوبی پنجاب میں نظر آئے گا۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سب سے زیادہ غربت سندھ میں ہے، جس کے بعد جنوبی پنجاب کا نمبر آتا ہے۔

وفاقی وزیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما یوسف رضا گیلانی کے بارے میں بتایا کہ ان کے وزیر اعظم ہاؤس کے علاوہ 5 کیمپ آفس 3 لاہور اور 2 ملتان میں تھے اور قوم کے 24 کروڑ 50 لاکھ 49 ہزار روپے سیکیورٹی پر خرچ کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بعد آصف زرداری کی باری آتی ہے جو قوم کو بہت زیادہ بھاری پڑے، سابق صدر کے لاڑکانہ اور نوڈیرو میں بھی کیمپ آفس تھے حالانکہ وہاں ان کا اپنا ذاتی گھر موجود ہے۔

سابق صدر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے سیکیورٹی اور انٹرٹینمنٹ کے نام پر 316 کروڑ 41 لاکھ 18 ہزار 227 روپے خرچ کیے اور یہ پیسہ اس وقت خرچ کیا گیا جب وہ صدر مملکت نہیں تھے، یہ رقم 2013 سے 2018 کے درمیان خرچ کی گئی۔

تفیصلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2015 میں آصف زرداری کے پاس 246 گاڑیاں سیکیورٹی کے نام پر تھیں، 2017 میں 164 گاڑیاں اور 2018 میں 158 گاڑیاں تھیں جبکہ 2019 میں جیل جانے سے قبل ان کے پاس 158 گاڑیاں، 656 پولیس اہلکار سمیت 820 تک سیکیورٹی اہلکار موجود تھے۔

دوران گفتگو مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے بارے میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2015 میں نواز شریف کا دورہ امریکا 4 لاکھ 60 ہزار ڈالر کا تھا جبکہ رواں ماہ عمران خان کا یہی دورہ 60 ہزار ڈالر میں مکمل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف 4 لاکھ ڈالر سے زائد استعمال کر رہے تھے، اس کے علاوہ 2016 میں نواز شریف جب ملک سے باہر علاج کے لیے گئے تو اس پر 3 لاکھ 27 ہزار پاؤنڈ خرچ ہوئے جبکہ نواز شریف کے سفری اخراجات کی رقم بھی قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے ادا کی گئی۔

وزیر مواصلات کا کہنا تھا کہ گھر کی تزئین و آرائش پر 24کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، سیکیورٹی کی مد پر 6 کروڑ 66 لاکھ روپے خرچ کیے گئے اور نواز شریف سیکیورٹی پر مجموعی طور پر 431 کروڑ 83 لاکھ روپے لگائے گئے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے رائے ونڈ کے لیے خصوصی سڑک قوم کے پیسوں سے بنائی جبکہ عمران خان کے گھر کی سڑک ان کے ذاتی پیسوں سے بنائی گئی، عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں، وہ وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں رہتے بلکہ وہ بنی گالا میں اپنا خرچ خود اٹھاتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کے اخراجات کی تفصیل بتاتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ انہوں نے قوم کے 872 کروڑ 59 لاکھ 59 ہزار روپے اپنی سیکیورٹی پر خرچ کیے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 130 کروڑ کا ہیلی کاپٹر لیا، تاہم اس کے علاوہ نواز شریف کے بطور وزیر اعظم زیر استعمال طیارے کو شہباز شریف نے 556 مرتبہ استعمال کیا، جس پر قوم کا 41 کروڑ 77 لاکھ 33 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔

ساتھ ہی انہوں نے سابق صدر ممنون حسین کے بارے میں بتایا کہ انہوں نے کراچی کے گھر کو کیمپ آفس ظاہر کیا اور اس کے لیے 30 کروڑ 32 لاکھ 7 ہزار روپے استعمال کیے جبکہ شریف خاندان کی سیکیورٹی پر 2 ہزار 717 اہلکار مامور تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے آنے کے بعد وزیراعلیٰ کی سیکیورٹی کی مد میں ہونے والے اخراجات میں 85.6 فیصد کمی آئی ہے اور اسی طرح 60 فیصد سفری الاؤنس بھی کم کردیا گیا ہے جبکہ ان کا اور عمران خان دونوں کا کوئی کیمپ آفس بھی نہیں ہے۔

‘پلاسٹک شاپر پر پابندی کیلئے قانون کی منظوری’

اس موقع پر مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے کہا کہ مون سون کی شجرکاری مہم شروع ہونے والی ہے اور ہم نے اس کے لیے پورے پاکستان میں 14 کروڑ کا ہدف رکھا ہے اور اس کے لیے ملک بھر میں 400 پروگرام ہوں گے۔

ملک امین اسلم نے کہا کہ کابینہ نے پلاسٹک شاپنگ بیگ کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہ ہمارے لیے ایک عذاب بن چکا ہے، شہروں میں اس کی وجہ سے سیلاب آتے ہیں اور بیماریاں پھیلتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک شاپر ایک ایسی مخلوق ہے جو ہزار سال تک زندہ رہتی ہے تاہم اس سے قوم کو نجات دلانے کے لیے کابینہ ایک اہم فیصلہ کیا جس کے لیے ہم اسلام آباد سے آغاز کریں گے۔ ایک مرتبہ بن جاتا ہے تو مشیر ماحولیات نے کہا کہ کابینہ نے پلاسٹک تھیلے سے نجات دلانے کے لیے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت 14 اگست سے اسلام آباد کے اطراف میں اس پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پلاسٹک شاپر پر اس سے قبل بھی پابندی عائد کی گئی تھی، 1994، 1995، 2001 اور پھر 2013 میں بھی پابندی لگی لیکن قانون ایسے تھے جن پر عمل در آمد نہیں ہوسکا اس لیے ہم نے دنیا کے قوانین کا مطالعہ کرکے ایسا قانون بنایا ہے جس کے تحت عمل درآمد کرکے دکھائیں گے۔

قانون کے خدوخال بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 14 اگست کے بعد پلاسٹ کے شاپنگ بیگ بنانے والے، استعمال کرنے والے اور بیچنے والوں پر جرمانہ لگایا جائے گا اور یہ وہی ماڈل ہے جو پوری دنیا میں اپنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پلاسٹک شاپر بنانے والے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ، خریدنے والے پر 10 ہزار سے 50 ہزار تک اور پلاسٹک بیگ استعمال کرنے والے پر 5 ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا، ان جرمانوں کو مقصد پلاسٹک شاپر سے نجات حاصل کرنا ہے۔

پلاسٹک شاپر کی تیاری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1990 میں پاکستان میں ایک کروڑ شاپنگ بیگ ہوتا تھا اور آج پاکستان میں ایک سال میں 55 ارب بیگ استعمال ہوتے ہیں۔

مشیر ماحولیات نے کہا کہ ہر پاکستانی سال میں تقریباً 300 سے 275 کے قریب شاپنگ بیگ استعمال کرکے پھینک دیتا ہے جو ہماری دھرتی میں ہی جاتا ہے، یہ پلاسٹک بیگ یا تو زمین میں چلا جاتا ہے یا نالوں کے ذریعے سمندر میں چلاجاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس کے مطابق اگر بیگ پر قابو نہیں پایا گیا تو 2050 تک سمندر میں مچھلی کم ہوگی اور یہ شاپنگ بیگ زیادہ ہوں گے۔

ملک امین اسلم نے کہا کہ ہم شاپنگ بیگ کا متبادل بھی دے رہے ہیں اور 14 اگست کو قابل استعمال بیگ بھی مفت بانٹیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024