• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

افغانستان: طالبان کے حملے میں 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک، 10 زخمی

شائع July 13, 2019
زخمیوں میں 4 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں—فائل/فوٹو:ڈان
زخمیوں میں 4 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں—فائل/فوٹو:ڈان

افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے میں تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 10 اہلکار زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق افغان حکام کا کہنا تھا کہ بادغیس میں ایک کمرشل عمارت میں واقع ہوٹل پر طالبان کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جنگجو ایک عمارت میں اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے تھے اور پولیس ہیڈ کوارٹرز پر فائرنگ کر رہے تھے۔

بادغیس میں یہ ہوٹل ایک ایسی مقام ہے واقع ہے جہاں چاروں طرف دکانیں اور دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ پولیس ہیڈ کوارٹرز اور گورنر ہاؤس بھی قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: شادی کی تقریب میں خودکش حملہ، 6 افراد ہلاک

ہوٹل کے مالک عبداللطیف کا کہنا تھا کہ حملے میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے تھے جن کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بادغیس کی صوبائی کونسل کے رکن عبداللہ افضلی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجووں کے درمیان تاحال فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے۔

کابل میں وزارت داخلہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران جوابی فائرنگ سے طالبان جنگجووں کو بھی مارا گیا ہے۔

ترجمان وزارت داخلہ نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ پولیس نے عمارت کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کردی ہے۔

مزید پڑھیں:آل افغان کانفرنس: طالبان کا سرکاری اداروں، عوامی مقامات پر حملہ نہ کرنے پر اتفاق

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ وردک میں طالبان کے ایک اور حملے میں ایک امریکی عہدیدار کو مارا گیا جس کی تصدیق امریکی فوج کی جانب سے بھی کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شمالی صوبے ننگرہار میں ایک شادی کی تقریب میں خود کش حملہ ہوا تھا جہاں 6 شہری ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے تھے تاہم اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تھی۔

ننگر ہار کو داعش سمیت مختلف جنگجو تنظیموں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے جہاں ماضی میں کئی حملے ہوچکے ہیں۔

پولیس عہدیدار فیض محمد بابر خیل نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں حکومتی حمایت یافتہ ملیشیا کا کمانڈر ملک طور بھی شامل تھا، جس نے شادی کی تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ننگرہار صوبے کے ضلع پچیرا گام میں ہونے والے حملے کا ہدف شاید ملک طور ہی تھا۔

یہ بھی پڑھیں:دوحہ: امریکا طالبان مذاکرات کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ شروع

افغانستان میں مسلسل دوسرے روز دو حملوں میں شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ طالبان اور امریکی حکام قطر کے دارالحکومت دوحا میں امن مذاکرات میں مصروف ہیں جہاں افغانستان کی حکومت کے نمائندے بھی موجود ہیں۔

طالبان اور امریکا کے درمیان 18 سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آغاز گزشتہ برس ہوا تھا اور اب تک کئی دور ہوچکے ہیں اور دونوں فریقین مثبت نتائج کے لیے پرامید ہیں۔

دوحا میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں فریقین نے امن منصوبے پر اتفاق کیا تھا اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کی کوششیں کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024