وزارت انسانی حقوق کے اہم عہدے پر پی ٹی آئی رہنما کی تعیناتی پر سخت تنقید
کراچی: وفاقی وزارت انسانی حقوق کی جانب سے سندھ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک رہنما میر افتخار لوند کو ترجمان مقرر کرنے پر ایک طوفان برپا ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ قبل گھوٹکی میں اپنے ملازم کو مبینہ طور پر غیرانسانی سزا دینے سے متعلق کیس میں نامزد پی ٹی آئی رہنما کو ترجمان انسانی حقوق بنانے پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی گئی لیکن یہ تنقید انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر قائل نہیں کرسکی۔
تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ ایوان بالا (سینیٹ) کی کمیٹی اس ماہ کے آخر میں تفصیل سے اس تمام معاملے کا جائزہ لے گی۔
مزید پڑھیں: ’انسانی حقوق کے مسائل سپریم کورٹ کے ایجنڈے پر سرفہرست‘
پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر رہنے والے میر افتخار لوند کو وزارت انسانی حقوق کی جانب سے صوبے کے لیے ترجمان مقرر کیا گیا، یہ تقرر ایسے وقت میں سامنے آیا جب 3 ماہ سے بھی کم عرصے پہلے گھوٹکی میں خانپور مہر پولیس نے انہیں ایک شخص پر تشدد کے الزام میں مقدمہ میں نامزد کیا۔
تقرر کے بعد میر افتخار لوند نے من پسند پوزیشن پر براجمان ہوتے ہی اپنی ’کامیابی‘ کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے میں وقت نہیں لگایا، اس بات کا احساس کیے بغیر کہ ان کے اس اقدام سے انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں، سول سوسائٹی گروپس کے اراکین اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت ردعمل آسکتا ہے۔
تاہم سوشل میڈیا اور مرکزی میڈیا پر آنے والا سخت ردعمل بھی وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری اور ان کی وزارت کو متوجہ نہیں کرسکا۔
واضح رہے کہ اپریل میں گھوٹکی میں ایک وین ڈرائیور اللہ رکھیو کو میر لوند اور دیگر 3 افراد کے حکم پر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنا کر سزا دی گئی تھی، واقعے کے بعد متاثرہ شخص کے بیٹے زاہد حسین اپنے والد کو میرپور ماتھیلو ہسپتال لے کر گئے تھے۔
زاہد حسین کے مطابق ڈرائیور کا شفیق لوند سے اختلاف تھا، جس کے بعد انہیں افتخار لوند کی رہائش گاہ بلایا گیا جہاں پی ٹی آئی رہنما کی موجودگی میں شفیق، رفیق اور ممتاز علی لوند نے ان پر بدترین تشدد کیا۔
واقعے کے بعد خانپور مہر پولیس اسٹیشن میں متاثرہ شخص کی شکایت پر افتخار، ممتاز، شفیق اور رفیق لوند کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 324 (اقدام قتل)، 355 (کسی شخص کی بے عزتی کے لیے مقصد کے ساتھ مجرمانہ فعل) اور 143 کو شامل کیا گیا، تاہم زاہد حسین کے مطابق پولیس نے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین منتخب
سندھ میں وزارت انسانی حقوق کے ترجمان کے طور پر میر افتخار لوند کی تقرری کو اپریل کے واقعے سے جوڑتے ہوئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے تحفظات کا اظہار کیا اور 24 جولائی کو اجلاس بلاتےہوئے ضلع گھوٹکی کے پولیس افسر کو پی ٹی آئی رہنما کے خلاف کیس کی تمام تفیصل کے ساتھ طلب کرلیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیتر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ڈان کو بتایا کہ ’ایسا شخص جو غیر انسانی رویے اور انسانیت کی تمام خلاف ورزیاں کرنے کے کیس میں مطلوب ہو اس کی تقرری پر کچھ سوالات ہیں جن کا جواب ضروری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’3 اہم سوالات ہیں جنہیں 24 جولائی کے اجلاس میں رکھا جائے گا، ایک یہ کہ ایسی پوزیشن پر تقرر کی اجازت کے لیے کیا قوانین ہیں؟، دوسرا یہ کہ کیا (انسانی حقوق کی وزارت) اس طرح کی اہم اور حساس پوزیشنز پر تقرر کے وقت لوگوں کا پس منظر دیکھتی ہے اور تیسرا یہ کہ دیگر صوبوں میں فوکل پرسنز کے دفاتر کی کیا صورتحال ہے۔