عالمی طاقتیں افغان مفاہمتی عمل کیلئے پاکستان کے کردار کی معترف
واشنگٹن: امریکا، چین اور روس نے مشترکہ طور پر پاکستان کے 4 فریقین پر مشتمل مشاورتی عمل کا حصہ بننے پر خیر مقدم کیا ہے جس کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ اور دہائیوں سے جاری خونریزی ختم کرنا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ چین، روس اور امریکا پاکستان کو مشاورتی عمل کا حصہ بننے پر خوش آمدید کہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ افغان مفاہمتی عمل میں معاونت فراہم کرنے لیے پاکستان اہم کردار ادا کرے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’افغان مفاہمتی عمل کے لیے کی جانے والی کوششوں پر چین، روس اور امریکا کی جانب سے پاکستان کو سراہا گیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغان امن مذاکرات کے ساتویں مرحلے سے قبل طالبان کی میڈیا کو دھمکی
بیان میں افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار اور اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ افغانستان میں ہونے والی کسی بھی پیش رفت کا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد کا بھی یہ ماننا ہے ملک میں بڑی پشتون آبادی کے سبب پاکستان کو افغان مفاہمتی عمل میں ضرور شامل ہونا چاہیے اور امریکا کو افغانستان میں کسی بھی ڈیل کی صورت میں پاکستان کے مفادات کو نظر انداز کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
پاکستان کو سراہنے کی یہ پیش رفت عمران خان کے 22 جولائی کو متوقع دورہ امریکا سے قبل سامنے آئی جس کے ساتھ ہی اس دعوے کی بھی تصدیق ہوگئی کہ امریکی اور پاکستان حکام کے مابین ہونے والی مشاورت میں افغانستان سب سے اہم موضوع رہے گا۔
مزید پڑھیں: ’افغان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے تک کابل میں امن نہیں ہوسکتا‘
سفارتی تعلقات کا مشاہدہ کرنے والوں نے بھی وزیراعظم کے دورہ امریاکا کو افغان مفاہمتی عمل کے لیے پاکستان کی حمایت سے منسلک کیا اور اس بات کا بھی ذکر کیا کہ طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے اسلام آباد نے اہم کردار ادا کیا۔
یہ بیان بیجنگ میں 10 اور 11 جولائی کو افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں منعقدہ چار فریقی اجلاس کے بعد امریکا، چین، روس اور پاکستان کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا۔
یہ چین، روس اور امریکا پر مشتمل تیسرا سہہ فریقی اجلاس تھا جس میں پہلی مرتبہ پاکستان کو بھی شامل کیا گیا اجلاس میں چاروں فریقین نے متعلقہ حلقوں کو امن کے لیے موقع سے فائدہ اٹھانے اور افغان حکومت، طالبان اور دیگر افغانوں پر مشتمل بین الافغان مذاکرات فوری طور پر شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔