• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

افغانستان: شادی کی تقریب میں خودکش حملہ، 6 افراد ہلاک

شائع July 12, 2019
شادی کے تقریب میں صبح 8 بجے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا — فوٹو: اے پی
شادی کے تقریب میں صبح 8 بجے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا — فوٹو: اے پی

افغانستان کے شمالی علاقے میں شادی کی تقریب میں خودکش حملے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان، جنہوں نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کی کوشش پر اتفاق کیا ہے، ان کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں صوبے ننگرہار میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

صوبہ ننگرہار کا علاقہ داعش سمیت مختلف جنگجو تنظیموں کا مرکز ہے جنہوں نے ماضی میں صوبے میں مختلف حملے کیے ہیں۔

صوبے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ضلع پچیراگام میں شادی کے تقریب میں صبح 8 بجے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔

مزید پڑھیں: آل افغان کانفرنس: طالبان کا سرکاری اداروں، عوامی مقامات پر حملہ نہ کرنے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 14زخمی ہوئے۔

عینی شاہد سلیم جان جو تقریب میں بطور مہمان شریک تھے اور دھماکے میں زخمی بھی ہوئے انہوں نے کہا کہ گاؤں کے تمام افراد تقریب میں شرکت کے لیے جمع ہوئے تھے۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے ہی بم پھٹا لوگوں نے بھاگنا شروع کردیا، سلیم جان نے کہا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ کیا ہوا جب میں نے اپنا رخ موڑا تو درجنوں افراد زخمی تھے۔

ننگرہار کے مقامی ہسپتال کے ترجمان ظاہر عادل نے کہا کہ 2 لاشوں اور 11 زخمیوں کو ننگر ہار شہر کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق خودکش بمبار کی عمر 13 برس تھی۔

پولیس عہدیدار فیض محمد بابر خیل نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں حکومتی حمایت یافتہ ملیشیا کا کمانڈر ملک طور بھی شامل تھا، جس نے شادی کی تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ننگرہار صوبے کے ضلع پچیرا گام میں ہونے والے حملے کا ہدف شاید ملک طور ہی تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا 24 گھنٹے میں دوسرا حملہ: شہریوں سمیت 12 افغان اہلکار ہلاک

خیال رہے یہ دھماکا افغان نمائندوں اور طالبان کے درمیان تاریخی مذاکرات کے کچھ دن بعد ہوا ہے۔

دوحہ میں ہونے والی دو روزہ کانفرنس میں فریقین نے امن منصوبے پر اتفاق کیا تھا اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کی کوششیں کرنے کاعزم بھی ظاہر کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات بھی ہوئے تھے۔

اس سے قبل 7 جولائی کو افغانستان کے صوبے غزنی میں حساس ادارے کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے میں شہریوں سمیت 12 افغان سیکیورٹی فورسز اہلکار ہلاک اور 60 زخمی ہوئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں 8 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جبکہ 4 شہری بھی شامل تھے۔

6 جولائی کو افغانستان کے شمالی صوبے فریاب کی مارکیٹ میں طالبان کی جانب سے مارٹر گولے فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور بچوں سمیت 30 زخمی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024