مصر کی فرعون بادشاہ کا مجسمہ واپس لانے کے لیے انٹرپول سے درخواست
مصری حکام نے گزشتہ ہفتے برطانیہ میں فروخت کیے جانے والے فرعونوں کے 18 ویں خاندان کے بادشاہ کے نصف مجسمے کو واپس لانے کے لیے عالمی ادارے انٹرپول سے مدد کی درخواست کردی۔
مصری حکام نے فرعونوں کی نسل کے نو عمر بادشاہ طوطن خامن کے سر کے مجسمے کی فروخت کو پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا یہ مجسمہ مصر سے چوری کرکے برطانیہ اسمگل کیا گیا۔
مصری حکام کی جانب سے طوطن خامن کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کی فروخت پر اعتراض کے باوجود لندن کے معروف آکشن ہاؤس ’کرسٹیز‘ نے اسے گزشتہ ہفتے 59 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 95 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت کردیا تھا۔
یہ مجسمہ صرف طوطن خامن کے سر کا تھا اور اس متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ اسے تین ہزار سال قبل بنایا گیا تھا۔
پتھر سے بنائے گئے اس مجمسے سے متعلق مصری حکام کا دعویٰ ہے کہ اسے 1970 میں مصر سے چوری کرکے غیر قانونی طریقے سے لندن منتقل کیا گیا اور اس کی فروخت بھی غیر قانونی انداز میں کی گئی۔
نشریاتی ادارے سی بی ایس کے مطابق طوطن خامن کے مجسمے کی فروخت کے ایک ہفتے بعد مصری حکام نے عالمی ادارے انٹرپول سے مجسمے کی واپس اور اسے قانونی طور پر برطانیہ منتقل کرنے سے متعلق دستاویزات حاصل کرنے کے لیے مدد کی درخواست کردی۔
مصر کی نوادرات کی واپسی کی کمیٹی نے نہ صرف انٹرپول سے مدد کی درخواست کردی، ساتھ ہی کمیٹی نے برطانیہ کے ایک قانونی فرم کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں اور وہ کمیٹی آکشن ہاؤس کے ساتھ قانونی جنگ کرنے کو تیار ہے۔
مصر کی نوادرات واپسی کمیٹی کے مطابق آکشن ہاؤس نے انہیں ایسے دستاویزات فراہم نہیں کیے جن سے ثابت ہو کہ طوطن خامن کا مجسمہ قانونی طور پر برطانیہ منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فرعون کے 18 ویں خاندان کے بادشاہ کا نصف مجسمہ 95 کروڑ میں فروخت
مصری حکام نے برطانوی حکومت سے بھی نو عمر فرعون بادشاہ کے مجمسے کی واپسی یا اس کی قانونی منتقلی سے متعلق ثبوت حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے کہا ہے۔
ساتھ ہی مصری حکام نے واضح کیا ہے کہ اگر برطانوی حکام طوطن خامن کے مجسمے سے متعلق کردار ادا نہیں کریں گے تو مستقبل میں دونوں ممالک کے ثقافتی تعلقات متاثر ہوں گے۔
طوطن خامن سے متعلق کہا جاتا ہے کہ 1300 سے قبل مسیح کے فرعونوں کے 18 ویں خاندان کے نو عمر ترین بادشاہ تھے۔