• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’حکومت نے آئی پی پیز کو 9 کھرب 56 ارب روپے اضافی ادا کیے‘

شائع July 10, 2019
حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق  وہ 77 کروڑ 17 لاکھ روپے سالانہ منافع کما سکتے ہیں—تصویر: شٹراسٹاک
حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق وہ 77 کروڑ 17 لاکھ روپے سالانہ منافع کما سکتے ہیں—تصویر: شٹراسٹاک

اسلام آباد: حکومت نے 10 سال کے عرصے میں توانائی پیدا کرنے والے نجی اداروں (آئی پی پیز) کو 9 کھرب 56 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی جو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے لیے جانے والے 6 ارب ڈالر قرض سے بھی زیادہ ہے۔

سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے کنوینر سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے ایک بیان میں کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کی ماہرین کی مدد سے کیے گئے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ آئی پی پیز کو 4 سو ارب روپے کی آمدنی ہونی تھی لیکن بجائے اس کے انہوں نے 14 سو ارب روپے کا منافع کمایا۔

تاہم نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور آئی پی پیز نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اندازے غلط فہمی کی بنیاد پر لگائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بنانے والی کمپنیوں کو زائد رقم دینے کا معاملہ: چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لےلیا

تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان خٹک کا کہنا تھا کہ 5 سال کے عرصے کے دوران 8 آئی پی پیز کا جائزہ لیا گیا۔

حیرت انگیز طور پر یہ آئی پی پیز، ریگولیٹر کی جانب سے منظور کردہ 15 فیصد منافع سے کہیں زیادہ یعنی 2 ارب 30 کروڑ روپے سالانہ کما رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق وہ 77 کروڑ 17 لاکھ روپے سالانہ منافع کما سکتے ہیں لیکن وہ اوسطاً 3 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ روپے سالانہ کما رہے تھے یعنی 2 ارب 38 کروڑ 90 لاکھ روپے کا ناجائز منافع۔

اس بارے میں سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ 40 تھرمل پاور اسٹیشنز کے لیے حکومت نے آئی پی پیز کو 9 کھرب 55 ارب 70 کروڑ روپے اضافی اداکیے۔

مزید پڑھیں: حکومت آئی پی پیز کے بلوں کی ادائیگیوں میں تذبذب کاشکار

سینیٹر نعمان خٹک نے مطالبہ کیا کہ یہ اضافی ادائیگیاں آئی پی پیز سے وصول کی جائیں اور اگر حصہ داروں کو اس کی ادائیگی کی جاچکی ہیں تو شیئر ہولڈرز سے برآمد کیے جائیں۔

دوسری جانب نیپرا ٹیم نے دعویٰ کیا کہ معلوم ہوتا ہے کہ سینیٹر کو غلط معلومات دی گئیں اور وہ داخلی شرح سود اور سرمائے پر منافع کو ایک دوسرے میں شامل کر رہے ہیں۔

جس پر سینیٹر نعمان خٹک نے کہا کہ لگتا ہے نیپرا آئی پی پیز کا دفاع کررہا ہے اسے اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیے کیونکہ کمیٹی کے سامنے دیا گیا غلط جواب دھوکہ دہی کے زمرے میں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں:آئی پی پیز کو 326 ارب روپے کی ادائیگی کا فیصلہ

اس بارے میں آئی پی پیز ایڈوائزری کونسل کی ترجمان ڈاکٹر فاطمہ خوشنود نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے ڈالر کی داخلی شرح سود پر 25 سال کے لیے آئی پی پیز 15 فیصد منافع کی منظوری دی تھی۔


یہ خبر 10 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 11, 2019 06:52pm
آئی پی پیز کے اتنے بروقت جواب سے تو یہ لگتا ہے کہ دال میں بہت کچھ کالا ہے، کاش کوئی اس ظلم کا کھوج لگالے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024