ڈیوٹیز، ٹیکسز، قیمتوں میں اضافہ: آٹو مینوفکچررز پیداوار کم کرنے پر مجبور
کراچی: نئے بجٹ کے اقدامات اور گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے سبب نئی بکنگ اور فروخت میں کمی کے باعث آٹو اسمبلرز نے رواں ماہ اپنی پیداوار کو کم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اس حوالے سے ہونڈا کار کے ڈیلر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہونڈا اٹلس کار لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) نے 12 سے 21 جولائی تک گاڑیوں کی پیداوار روکنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ پہلے ہی گزشتہ 2 ماہ سے ہفتے کا دن چھٹی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
نان فائلر کے مسئلے کے ساتھ ساتھ ہونڈا سوک پر 10 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے نفاذ کے بعد جنوری سے کمپنی کی فروخت دباؤ کا شکار ہے کیونکہ یہ گاڑی ایچ اے سی ایل کی کُل فروخت میں 40 فیصد شراکت دار ہے۔
مزید پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں کمی، آٹو شعبہ اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں مختلف انجن کی حامل گاڑیوں پر 2.5 سے 7.5 فیصد تک ایف ای ڈی عائد کی گئی ہے۔
جنوری سے ہونڈا نے اپنی یومیہ پیداوار کو 220 سے کم کرکے 160 گاڑیاں کردیا تھا اور یہ عمل اس ماہ سے پہلے تک جاری تھا۔
ہونڈا کے ڈیلر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال جاپانی کار اسمبلر کے لیے مکمل طور پر تبدیل ہوگئی جو ایک سال قبل 2 شفٹوں میں گاڑیوں کی پیداوار کر رہے تھے۔
ان کے مطابق حکومت نے بجٹ 20-2019 میں ایف ای ڈی کی نئی شرح کے ساتھ درآمدی پارٹس پر 5 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور اضافی ٹیکسز جیسے اقدامات سے آٹو انڈسٹری کو مزید نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سمیت ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں تبدیلی کی وجہ سے کار کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان آٹومیٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مالی سال 19 کے 11 ماہ میں ہونڈا سوک اور ہونڈا سٹی کی فروخت 39 ہزار 869 سے کم ہوکر 37 ہزار 83 یونٹس ہوگئی تھی جبکہ ہونڈا بی آر-وی کی فروخت 7 ہزار 999 سے 4 ہزار 593 یونٹس ہوگئی تھی۔
علاوہ ازیں انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے اس ماہ کے 8 روز کے لیے گاڑیاں نہ نکالنےکا فیصلہ کیا ہے جبکہ پہلے ہی ہفتے میں 2 چھٹیاں دیکھی جارہی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ ’جولائی میں ہمارے پلانٹ کم از کم 10 روز کے لیے بند رہیں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نئی حکومتی پابندیاں، استعمال شدہ کاروں کی درآمدات متاثر ہونے کا خدشہ
ساتھ ہی انہوں نے گاڑیوں کی خریداری میں غیرمعمولی کمی کو روپے کی قدر میں کمی، بجٹ 20-2019 میں نئے ٹیکسز اور ڈیوٹیز اور اضافی شرح سود کے باعث قیمتوں میں اضافے سے منسوب کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ بجٹ کے بعد مجموعی طور پر کاروباری صورتحال خراب ہے، جس کے نتیجے میں تاجر برادری، ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز سمیت صنعت کار ہڑتال اور احتجاج کر رہے ہیں۔
تاہم اس سب کے باوجود یہ مالی سال آئی ایم سی کے لیے کافی تیز ثابت ہوا اور اس نے مالی سال 19 کے 11 ماہ میں گزشتہ سال کے 47 ہزار 866 یونٹس کے مقابلے میں 52 ہزار 314 یونٹس فروخت کیے۔
یہ خبر 10 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی