قبائلی اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ ختم
اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کو بتایا گیا ہے قبائلی اضلاع کے کچھ علاقوں میں نافذ کی گئی دفعہ 144 ختم کردی گئی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے کہا کہ انہیں قبائلی اضلاع سے شکایات موصول ہوئیں ہیں کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے سبب امیدواروں کو 20 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے لیے مہم چلانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
جس پر صوبائی حکومت کے ایک نمائندے نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے احکامات پر دفعہ 144 اٹھائی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع میں انتخابات: پولنگ اسٹیشنوں میں فوج تعینات ہوگی
اجلاس کے دیگر شرکا میں خیبرپختونخوا کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، صوبائی الیکشن کمشنر، سیکیورٹی اداروں کے نمائندے اور تمام اضلاع کے ریٹرنگ افسران شامل تھے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلی کے آئندہ انتخابات کے لیے تمام تر انتظامات کرلیے ہیں مزید یہ کہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور تمام پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوجی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمیشنر نے ہدایت کی کہ انتخابات ہونے تک کوئی ترقیاتی فنڈز جاری نہ کیے جائیں، اس کے ساتھ ضلعی ریٹرننگ افسران کو سیاسی جماعت کے لیے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کروانے اور اپنے فرائض غیر جانبداری کے ساتھ ادا کرنے کی ہدایت بھی کی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا قبائلی علاقوں میں انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان
حکومت خیبرپختونخوا نے یقین دہانی کروائی کہ حساس پولنگ اسٹیشنز کے ساتھ ساتھ زیادہ تر پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی کیمروں کی تنصیب کی کوشش کی جارہی ہے۔
اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے بتایا کہ خواتین ووٹرز کو ووٹ دینے کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین ووٹرز کے لیے سیکیورٹی صورتحال مزید بہتر بنانے کے لیے خواتین اور دیگر پولنگ اسٹیشنز پر خواتین سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع میں انتخابی امیدواروں کو جیل بھیجنے پر سیکریٹری خیبرپختونخوا طلب
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے اراکین کی خالی نشستوں پر اتفاق رائے کی کوشش 6 کے مقابلے 6 ووٹ سے ناکام ہوگئی۔
مذکورہ ووٹنگ ای سی پی اراکین کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ہوئی جس میں 12 افراد پر مشتمل کمیٹی نے حکومت اور اپوزیشن کی نامزدگیوں کو برابر تعداد میں ووٹ دیے۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ اتفاق رائے نہ ہونے پر اجلاس کے نکات وزیراعظم اور وزارت قانون کو بھجوادیے ہیں تا کہ آئندہ کے اقدامات کے حوالے سے رائے طلب کی جاسکے۔
مزید پڑھیں: قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے
خیال رہ کہ پارلیمانی کمیٹی میں اس قسم کی صورتحال پیش آنے کے حوالے سے آئین میں کوئی رہنمائی موجود نہیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان اور سندھ کے ای سی پی اراکین جسٹس (ر) شکیل بلوچ اور عبدالغفار سومرو جنوری میں ریٹائرڈ ہوگئے تھے اور قانون کے مطابق ان کی جگہ 45 دنوں میں نئے اراکین کی تعیناتی ہونی تھی۔
یہ خبر 10 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔