خیبرپختونخوا کی جیلوں میں درجنوں قیدی ایڈز کا شکار
خیبرپختونخوا (کے پی) کی جیلوں میں درجنوں قیدی ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسے مہلک امراض میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری دستاویزات کے مطابق جیلوں میں ایچ آئی وی میں مبتلا قیدیوں کی تعداد میں مزید اضافے کے خدشات ہیں اور ہیپٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی۔
دستاویزات کے مطابق صوبے کی مختلف جیلوں میں 12 قیدی ایڈز کا شکار ہیں جن میں سے 3 قیدی پشاور، 2 مریض مردان 2، ڈی آئی خان، بنوں اور تیمرگرہ میں ایک ایک قیدی ایڈز کا شکار ہے۔
خیبر پختونخوا کی جیلوں میں مناسب سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث قیدیوں میں مہلک بیماریاں پھیلنے اور مریضوں کی تعداد میں اضافے کے خدشات ہیں۔
حکام کے مطابق صوبے کی مختلف جیلوں میں ہپیٹائٹس سی میں 71 اور 25 قیدی ہیپٹائٹس بی میں مبتلا ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار سے بڑھ گئی
پشاور سنٹرل جیل میں 29 قیدی، مردان میں 12، بنوں، ہری پور، صوابی میں 6،6، کوہاٹ میں 5، تیمرہ گرہ اور ڈگر کی جیلوں میں ایک،ایک قیدی ہیپٹائٹس سی کا شکار ہے۔
قیدیوں میں ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کی موجودگی کے انکشاف کے بعد خیبر پختونخوا کا محکمہ جیل خانہ جات بھی متحرک ہوگیا اور حکام کا کہنا ہے کہ نئے آنے والے قیدیوں کے 3 بیماریوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کی مختلف جیلوں میں مجموعی طور پر دس ہزار سے زائد قیدی موجود ہیں۔
خیال رہے کہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کی جانب سے 4 مئی 2019 کو جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ تعداد بڑھ کر 23 ہزار 757 ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایچ آئی وی: سندھ کے مختلف اضلاع میں مزید نئے کیسز سامنے آگئے
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں جہاں گزشتہ ایک برس میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے وہیں ایچ آئی وی وائرس کے شکار افراد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ رجسٹرڈ افراد کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار ہے۔
قومی ایڈز پروگرام کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان بھر میں ایڈز کے 15 ہزار 821 مریض مکمل طور پر علاج کروا رہے ہیں۔
ادارے کے مطابق انجکشن کے ذریعے منشیات استعمال کرنے والے 5 ہزار 115 افراد کا علاج بھی جاری ہے۔