• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت

شائع July 6, 2019
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے رضاکارانہ طور پراپنی خدمات بھی پیش کی ہیں—فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے رضاکارانہ طور پراپنی خدمات بھی پیش کی ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا انتظام و انصرام سنبھالنے کی ہدایت کردی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق آئی ایچ سی نے جانوروں کی بہتر دیکھ بھال کے پیش نظر وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کے امور اپنے ہاتھ میں لینے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ہاتھی کا کھانا چوری کرنے کے الزام میں دو ملازم معطل

جاروں کی عدم دیکھ بھال سے متعلق پٹیشن پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ براؤن ریچھ زخمی ہوگیا اور چڑیا گھر میں جانوروں کے لیے درکار ضروری سہولیات کا فقدان ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں چھوٹے جنگلے کی وجہ سے ریچھ کا چہرہ اور ٹانگیں زخمی ہوگئی تھیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مارش مگرمچھ اور منگولین چیل کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے جو مرغزار چڑیا گھر میں نہیں دی جارہی۔

جسٹس اظہر من اللہ نے کہا کہ ’ان حالات کے پیش نظر جانوروں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے‘۔

عدالت نے زخمی ریچھ کو درکار طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

مزیدپڑھیں: میڈیا پر تنقید، ایوان صدر کے چڑیا گھر میں پنجروں کیلئے 20 لاکھ کا ٹینڈر نوٹس واپس

اس ضمن میں اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات بھی پیش کی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت تک مجاز افسر تعینات کرے جو مرغزار چڑیا گھر کے انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان میں شائع خبر کے مطابق اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کے ہاتھی کا کھانا مبینہ طور پرچوری کرنے کے الزام میں دو ملازمین کو معطل کردیا گیا تھا۔

مرغزار چڑیا گھر کے حکام نے بتایا تھا کہ اکلوتے ہاتھی کاوون کا کھانا اس کے ہی رکھوالے چوری کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کا چڑیا گھر سیاحوں کی توجہ کا مرکز

اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر کے جانوروں کے حقوق کے لیے فعال سماجی کارکنوں نے کاوون کا معاملہ سنجیدگی سے لیا ہے کیونکہ کاوون کی ساتھی 2012 میں چڑیا گھرانتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث مر گئی تھی۔

متعدد وعدوں کے باوجود اسلام آباد کے چڑیا گھر میں مزید ہاتھی نہیں لائے گئے۔

واضح رہے کہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ چڑیا گھر کے شیروں کےلیے خریدی گئی مرغیاں چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کے گھر میں پکائی جاتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024