• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

رمضان شوگر ملز کیس: حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

شائع July 5, 2019
عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی نیب کی استدعا مسترد کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی نیب کی استدعا مسترد کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

احتساب عدالت میں جج نعیم ارشد ملک نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی، جس میں نامزد ملزمان سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پیش ہوئے جبکہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے لیے لیگی رکن اسمبلی حمزہ شہباز کو بھی پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ آپ کو حمزہ شہباز کا مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔

اس پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے بتایا کہ رمضان شوگر مل کیس میں دیگر ملازمین کو بلایا لیکن ملازمین پیش نہیں ہوئے جبکہ حمزہ شہباز نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا

نیب وکیل کے دلائل پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ نیب نے جسمانی ریمانڈ کی جو درخواست گزشتہ سماعت پر دی تھی آج بھی وہی درخواست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس ایم پی اے نے نالہ بنانے کی درخواست دی وہ کبھی حمزہ شہباز سے ملا ہی نہیں، جاوید اقبال رمضان شوگر مل کا ملازم ہے، وہ نیب کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور نیب کے پیش بھی ہوا ہے۔

وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ رمضان شوگر مل کا ریفرنس بھی دائر ہو چکا ہے پھر جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے۔

اس دوران مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ ان کی کمر کا مسئلہ ہے اگر عدالت کی اجازت ہو تو وہ بیٹھ جائیں، جس پر جج نے انہیں بیٹھنے کی اجازت دی اور شہباز شریف روسٹرم چھوڑ کر کرسی پر بیٹھ گئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت میں خود کچھ حقائق بتانا چاہتا ہوں، نیب نے من گھڑت، جھوٹا اور بے بنیاد کیس بنایا ہے، میں خطار کار ترین انسان ہوں لیکن میں نے پبلک سروس میں دن رات ایک کیا ہے۔

انہوں نے عدالت میں کہا کہ خدا گواہ ہے کہ نیب جھوٹے کیس بنا کر میری تذلیل کر رہا ہے۔

لیگی صدر کا کہنا تھا کہ 2015 میں سندھ نے گنے کی قیمت 181 روپے فی من رکھی جبکہ ہم نے 180 روپے فی من رکھی، جس کے بعد سندھ حکومت نے قیمت 181 سے کم کر کہ 165 روپے فی من کر دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کاشتکاروں کو سندھ سے زیادہ ریٹ دیا تاکہ ان کی مدد ہو سکے، تاہم میں سندھ حکومت پر کوئی الزام نہیں لگا رہا۔

عدالت میں بیان دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے گنے کی قیمت 175 روپے فی من مقرر کر دی، مجھ پر بڑا دباؤ تھا کہ ریٹ کم کر دیں لیکن میں نے کہا میں استعفیٰ دے دوں لیکن کاشتکاروں کا حق نہیں ماروں گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ نیب والے میرے خلاف 18 کروڑ روپے کا کیس لے آئے ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے شہباز شریف کے دلائل دینے پر اعتراض کیا۔

جس کے بعد نیب کے وکیل کی جانب سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ پر دلائل دیے گئے جبکہ لیگی رہنما کے وکیل نے اس پر اعتراض کیا، جس کے بعد عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے حمزہ شہباز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور نیب کو 20 جولائی کو حمزہ شہباز کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رمضان شوگر مل کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کے باوجود منی لانڈرنگ کیس میں جسمانی ریمانڈ پر ہونے کے باعث حمزہ شہباز نیب کی تحویل میں ہی رہیں گے۔

قبل ازیں حمزہ شہباز نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور منشیات کیس میں گرفتار لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ 72 سال بعد بھی بھینس چوری اور منشیات کے مقدموں کا سلسلہ بند نہیں ہوسکا، حکومت کو سیاسی انتقام سے بالاتر ہوکر سامنے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ کا خاندان میرا خاندان ہے، رانا ثنا کے خلاف جب کچھ نہ ملا تو منشیات کا مقدمہ ڈال دیا، لہٰذا حکومت ایسے بیچ نہ بوئے جس کو کاٹنا مشکل ہوجائے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024