ٹک ٹاک کو برطانیہ میں بچوں کی پرائیویسی پر تحقیقات کا سامنا
ٹک ٹاک نوجوانوں میں بہت تیزی سے مقبول ہونے والی اپلیکشن ہے مگر اس میں بچوں کے ڈیٹا کے غلط استعمال کے حوالے سے تحفظات بھی ظاہر کیے جاتے ہیں۔
رواں سال فروری میں امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے اس ایپ پر بچوں کے ڈیٹا کرنے پر 57 لاکھ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا جس کے بعد کمپنی نے اپلیکشن کے استعمال کی شرائط کو تبدیل کیا تھا۔
ان تبدیلیوں کے بعد 27 فروری کے بعد سے اس ایپ کو استعمال کرنے کی کم از کم 13 سال کردی گئی تھی۔
مگر اب بھی بچوں کے ڈیٹا کے استعمال کے حوالے سے ٹک ٹاک کے خلاف مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات سامنے آتے رہتے ہیں، جس کے بعد برطانیہ نے بھی اس کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ تحقیقات فروری سے جاری ایک پارلیمانی کمیٹی کررہی ہے۔
دی گارڈین نے اس کمیٹی کی سربراہ ایلزبتھ ڈینہم سے بات کی، جنہوں نے بتایا 'ٹک ٹاک کے خلاف ہماری تحقیقات آگے بڑھ رہی ہے اور ہم بچوں کے لیے ٹولز، میسجنگ سسٹم (جو کہ مکمل طور پر اوپن ہے) اور وہ ویڈیوز دیکھ رہے ہیں جو بچے آن لائن دیکھتے یا شیئر کرتے ہیں، کی شفافیت کا جائزہ لے رہے ہیں '۔
فروری میں ٹک ٹاپ پر جرمانہ امریکا نے چلڈرنز آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت عائد کیا گیا، جس کے تحت 13 سال سے کم عمر بچوں کو ایپس اور ویب سائٹس کے استعمال کے لیے والدین کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے بعد کمپنی نے امریکی ادارے سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 13 سال سے کم عمر صارفین کی اپ لوڈ پوسٹس کو ڈیلیٹ کیا جائے گا اور سائن اپ کے لیے مختلف شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ ٹک ٹاک نے کم عمر صارفین کے لیے محدود اور علیحدہ ایپ تجربہ فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
یعنی13 سال سے کم عمر صارفین ویڈیوز دیکھ سکیں گے مگر اس کی نگرانی کی جائے گی مگر یہ صارفین اپنی ویڈیوز پوسٹ نہیں کرسکیں گے۔