جنوبی کوریا کے صدر نے ٹرمپ اور اُن کی ملاقات کو ’دشمنی کا خاتمہ‘ قرار دے دیا
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان حالیہ ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کا خاتمہ قرار دے دیا۔
تاہم اکثر ماہرین کو شبہ ہے کہ یہ ملاقات صرف ٹی وی پر نشر کرنے کے لیے کی گئی تھی۔
امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل کوریا کی غیر فوجی سرحد پر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن نے تیسری ملاقات میں دوستی قائم رکھنے اور جوہری مذاکرات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا جانے والے پہلے امریکی صدر ہیں، تاہم اس حوالے سے دونوں فریقین کی جانب سے نہیں بتایا گیا کہ وہ گزشتہ ملاقات میں کیے گئے مطالبات پر تاحال قائم ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا جانے والے پہلے امریکی صدر بن گئے
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ غیر فوجی سرحد پر ملاقات سے دونوں ممالک نے ’ دشمنی کا خاتمہ‘ اور ’امن کے ایک نئے دور کا آغاز‘ کیا ہے۔
مون جے ان نے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی ملاقات کو ’ تاریخی‘ قرار دیا۔
انہوں نے اس ملاقات کو ’ حیران کن تصور کا نتیجہ‘ قرار دیا کہ ٹرمپ کے ملاقات سے متعلق ٹوئٹ اور کم کی جانب سے اسے منظور کرنے کے فیصلے کی وجہ سے طے کی گئی ۔
مون جے ان، جو 2017 میں جنوبی کوریا کے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تھے انہوں نے شمالی کوریا کے جوہری تنازع کے پُرامن حل کی تلاش کے لیے ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سفارتی تعلقات کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ برس انہوں نے کم جونگ اُن سے 3 ملاقاتیں اور پہلی دو ملاقاتیں غیر فوجی سرحد پر واقع گاؤں پانمونجوم میں ہوئیں تھیں۔
امریکی صدر نے کوریائی ممالک کے درمیان غیر فوجی سرحد پر کھڑے ہوکر کم جونگ ان سے مصافحہ کیا اور پیدل چل کر شمالی کوریا کی سرحد پر قدم رکھا تھا۔
بعد ازاں دونوں رہنما واپس سیول کی سرحد پر آئے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان کھینچی گئی لکیر پر کھڑے ہوکر تصاویریں بنوائیں تھیں جہاں جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریا میں ’تاریخی قدم‘
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ دنیا کے لیے عظیم دن ہے، مجھے یہاں آنے پر خوشی ہے۔ '۔ خیال رہے کہ جی 20 اجلاس کے بعد سیول جانے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر شمالی کوریا کے چیئرمین یہ دیکھتے ہیں تو میں چاہوں گا کہ میں ان سے سرحد پر ملاقات کروں اور مصافحہ کرکے ہیلو کہوں'۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے نے نائب وزیر خارجہ چو سون ہوئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ بہت دلچسپ تجویز ہے'۔
آئندہ چند ہفتوں میں امریکا اور شمالی کوریا کے حکام کے درمیان متفقہ طور پر منظور کیے جانے والے معاہدے کی شرائط کے لیے ملاقات کا امکان ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے یہ واضح نہیں کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان بنیادی اختلافات پر کامیاب مذاکرات ہوں گے یا نہیں جو فروری میں ویتنام میں ہونے والی ملاقات میں سامنے آئے تھے۔