• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

حکومت کا ایمنسٹی اسکیم میں 3 جولائی تک توسیع کا اعلان

شائع June 30, 2019 اپ ڈیٹ July 1, 2019
اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم ختم ہونے کےبعد بے نامی کمیشن حرکت میں آئے گا، مشیر خزانہ — فوٹو: ڈان نیوز
اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم ختم ہونے کےبعد بے نامی کمیشن حرکت میں آئے گا، مشیر خزانہ — فوٹو: ڈان نیوز

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم (ایمنسٹی اسکیم) کی مدت میں 3 جولائی تک توسیع کردی ہے۔

اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیط شیخ نے کہا کہ اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم ختم ہونے کےبعد بے نامی کمیشن حرکت میں آئے گا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کا پیش ہونا اہم ایونٹ ہوتا ہے، بجٹ نہایت اچھے انداز میں قومی اسمبلی سے منظور کروایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کوشش رہی ہے کہ ہر چیز میں شفافیت ہو،اسے عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور سچ بولا جائے، معاشی صورتحال بغیرچھپائےعوام کےسامنے پیش کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کو ناکامی، قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری

مشیر خزانہ نے کہا کہ اس بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں حکومت کے کسی بھی قدم، کسی بھی اچھائی کا ایک ہی پیمانہ ہے کہ وہ عوام کے لیے کتنی اچھی ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کے پانچ بنیادی اور اہم نکات ہیں جب حکومت آئی تو ہم بحران کی صورتحال میں مبتلا تھے جس سے ہم نکلنے کی کوشش کررہے ہیں، ملکی برآمدات خطرناک حدتک گرچکی تھیں۔


مشیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ کے 5 اہم اور بنیادی نکات ہیں:
  • خارجی خطرات سے نمٹا جائے

  • سادگی کو سخت انداز میں اپنایا جائے

  • غریب طبقے کی مدد کی جائے

  • صنعت کاروں کی مدد کی جائے

  • ریونیوز کو موبلائز کیا جائے


انہوں نے کہا کہ گردشی قرضے 31 ہزار ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ 100 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ایسے حالات میں درآمدات اور برآمدات کا خلا بہت زیادہ تھا جس کی وجہ سے روپے کی قدر ڈالر کی قدر گر رہی تھی۔

بیرونی خطرات

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ اس بیرونی خطرے کو قابو کرنے کے لیے ہم نے کچھ اقدامات کیے، جیسے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدات پرڈیوٹی بڑھائی گئی، اس بجٹ میں بھی یہی سلسلہ برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا جسے ایک سال کے دوران ساڑھے 13 ارب ڈالر تک لایا گیا ہے اور نئے بجٹ میں اقدامات تجویز دیے گئے ہیں کہ کرنٹ اکاؤنٹ کو کم کرکے 7 ارب ڈالر تک لایا جائے گا۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ اس سے برآمدات اور درآمدات میں خلا کم ہوگا اور روپے پر بھی دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین، متحدہ ارب امارات اور سعودی عرب سے 9 ارب 20 کروڑ ڈالر لیے، سعودی عرب سے 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کی موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت کی حاصل کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ایمنسٹی اسکیم کی ڈیڈلائن میں توسیع کا عندیہ

ان کا کہنا تھا کہ اسلامک ڈیولمپنٹ بینک سے موخر ادائیگیوں پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی سہولت حاصل کی گئی، قطر سے 3 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے اور آدھی رقم وصول کی جاچکی ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کا 3پیکج جولائی کو منظور ہونے کا امکان ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک 3 ارب 40 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جن میں سے ایک ارب ڈالر آئندہ سال میں دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک سے بھی آسان شرائط پر قرض کےحصول کیلئےکوشاں ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ حکومتی اخراجات کو انتہائی سخت انداز میں کم کیے جائیں، آنے والے سال میں 2 ہزار 9 سو ارب ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں ادا کرنے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ قرضے ہم نے نہیں لیے لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے، جو بھی ریونیو جمع ہوتے ہیں اس میں سے 57.5 فیصد صوبوں کا حق ہے جس سے ہم آئینی طور پر نہیں بچ سکتے یہ ہمیں صوبوں کو لازمی دینا ہے۔

وفاقی کابینہ کی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں مالی سال کے بجٹ میں 50 ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، 17 سے 20 گریڈ افسران کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ 20 گریڈ سے اوپر کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ کابینہ ارکان کی تنخواہ میں 10 فیصد کٹوتی کی گئی ہے، وزیراعظم ہاؤس کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ مسلح افواج کے بجٹ میں اضافہ نہیں ہوا اور اس پر فوجی اخراجات میں اضافہ نہ کرنےپر آرمی چیف کا اقدام لائق تحسین ہے۔

کمزور طبقے کیلئے اقدامات

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے کمزور ترین طبقے پر حکومتی پیسہ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا، اس حوالے سے سماجی تحفظ کے بجٹ کو 100 ارب سے بڑھا کر 191 ارب روپے کیا گیا، اس ضمن میں نقد رقم، صحت کارڈ وغیرہ فراہم کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم کے بعد کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ہم نے 300 یونٹ سے کم استعمال کرنے والےصارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا جس کے لیے 216 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ قبائلی علاقے کے عوام کے لیے 152 ارب روپے مختص کیے گئے اور پی ایس ڈی پی میں 925 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں بلوچستان، جنوبی پنجاب کو توجہ دی جائے گی۔

صنعتوں کی ترقی کے لیے اقدامات

ان کا کہنا تھا کہ پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لیے صنعتوں کو بجلی اور گیس سبسڈی دی ہے،کاروبار میں اضافے کے لیے قرضوں کی کچھ ادائیگی حکومت کرے گا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ صنعتوں کو خام مال کی خریداری پر عائد درآمدی ڈیوٹی صفر کی جائے گی ، اس طرح سے 1650 ارب روپے سے زائد کی اشیا پر ڈیوٹی صفر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برآمد کنندگان کا وزیراعظم سے ٹیکس کی شرح صفر کرنے پر اصرار

مشیر خزانہ نے کہا کہ برآمدات پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کی گیا لیکن اندرون ملک فروخت پر عائد کیا گیا ہے، 10 سے 12 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات بیرون ملک فروخت ہوتی ہیں تو اتنی ہی مقامی مارکیٹ میں بھی فروخت ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صنعت کاروں کو ہر قسم کی مراعات دینے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور اندرون ملک سیلز پر ٹیکس ادا کریں۔

ریونیو کا حصول

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ریونیو کا ہدف 5 ہزار 5 سو ارب طے کیا ہے لیکن امیر طبقے سے ٹیکس لیے بغیر کوئی چارہ نہیں جو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ٹیکس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر کوشش کریں گے کہ یہ ہدف پورا ہو کیونکہ یہ ہدف پورا ہوگا تبھی حکومت انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور صاف پانی سمیت دیگر شعبوں میں بہتری لائے گی جس کے لیے فنڈز ضروری ہیں۔

مزید پڑھیں: صنعت کار ٹیکس چوری کے لیے جعلی اکاؤنٹس استعمال کرنے لگے

وفاقی وزیر برائے ریونیو نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے آج سے 10 سے پہلے ایف بی آر ڈیٹا کو نادرہ کے ڈیٹا سے ضم کرنے کا کہا تھا اور ہماری حکومت یہ کام 10 دن میں کرنے میں کامیاب ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں ریونیو کے اضافے میں جو اقدامات نہیں کیے گئے تھے وہ ہم نے ابتدائی 10 ماہ میں کیے۔

بے نامی کمیشن کا قیام

مشیر خزانہ نے عوام سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے مستفید ہونے کی اپیل کی،انہوں نے کہا کہ بےنامی کمیشن بنایا گیا ہے جس کا کام ہوگا کہ ایمنسٹی اسکیم کے بعد جن جائیدادوں کا اعلان نہیں کیا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد بے نامی کمیشن حرکت میں آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم میں 3 جولائی تک توسیع کررہے ہیں جس سے بینکنگ اوقات میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے پہلی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کروادی

ایمنسٹی اسکیم میں توسیع سے متعلق مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت نے شبر زیدی کی سفارش پر کیا۔

وفاقی وزیر برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اسکیم سے اب تک ہزاروں افراد مستفید ہوچکے ہیں جن کی تفصیلات آئندہ چند روز میں جاری کی جائیں گی۔

چیئرمین فیڈرل بیورو آف ریونیو ( ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا کہ ماضی میں لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ حکومت کے پاس ان کی ٹیکس ادائیگی کا کوئی ڈیٹا موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے جو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

حماد اظہر نے سگریٹ پر عائد ٹیکسز سے متعلق کہا کہ تمباکو کی صنعت پر ٹیکس کسی لابی کو خوش کرنے کے لیے واپس لینے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ صرف درآمدی ٹیکس واپس لایا گیا ہے، ٹیئر ون کے لیے سگریٹ کے فی پیک پر 14 روپے اور ٹیئر 2 کے لیے فی پیک پر 8 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے جو براہ راست محکمہ صحت کو دیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024