• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چھ ماہ میں 200 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، وزیر داخلہ بلوچستان کا دعویٰ

شائع June 29, 2019
اب تک 103 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں، چیئرمین وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز — فائل فوٹو / آئی این پی
اب تک 103 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں، چیئرمین وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز — فائل فوٹو / آئی این پی

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیااللہ لانگو نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال جنوری سے اب تک 200 سے زائد لاپتہ افراد اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ضیااللہ لانگو نے کہا کہ 'ہمارے پاس گھروں کو لوٹنے والوں کے یکم جنوری سے اب تک کے اعداد و شمار موجود ہیں، جبکہ لاپتہ افراد کی تعداد ہزاروں میں نہیں ہے۔'

تاہم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ انہوں نے صوبائی حکومت کو 365 لاپتہ افراد کی فہرست دی تھی جن میں سے اب تک 103 افراد اپنے گھروں کو واپس لوٹے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کی یقین دہانی کے بعد لاپتہ افراد گھروں کو لوٹنے لگے

واضح رہے کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے بعد 2009 میں بھوک ہڑتالی اور احتجاجی کیمپ لگایا تھا، تاکہ لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنان کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جاسکے۔

صوبائی حکومت کی یقین دہانی کے بعد 'وی بی ایم پی' نے لگ بھگ 10 سال سے جاری احتجاجی کیمپ عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے تعاون کے لیے پیش کیے گئے 6 نکات میں سے ایک ہے۔

بی این پی (مینگل) نے رہنماؤں نے دو روز قبل وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں ایک بار پھر ان نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کے بعد آئندہ سال کا بجٹ منظور کرانے کے لیے حکومت کی حمایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘

بلوچستان کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'صوبے میں ہماری حکومت کے قیام کے بعد لاپتہ افراد کی بازیابی ہماری اولین ترجیح ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وی بی ایم پی' نے 250 لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کی تھی جبکہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیشن بھی تقریباً 40 کیسز کی سماعت کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024