دفاعی بجٹ میں کٹوتی ملکی خودمختاری کا سودا ہے، شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دفاعی بجٹ میں کٹوتی ملک کی خودمختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں انہوں نے حکومت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہ کہہ رہےہیں کہ مالی وسائل نہیں ہیں اس لیے ہم ملکی سرحدوں کی حفاظت نہیں کریں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کا شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجٹ اجلاس سے قبل قومی اسمبلی میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران ایک منٹ بھی مثبت بحث نہیں ہوئی، ساتھ ہی انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرکے شکایت کی کہ بجٹ پر تقریر کی تعداد محدود کرنے کے معاملے پر آپ کی رضامندی شامل نہیں ہونی چاہیے تھی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ آپ کو جلدی ہے لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر پارلیمنٹ میں بات نہیں ہوگی تو کدھر ہوگی‘۔
مزیدپڑھیں: وزیراعظم میں ہمت ہے تو اسمبلی میں تقریر کریں، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن جماعتوں کو صرف 6 تقاریر کرنے کی اجازت دی گئی، آخر اتنی جلدی کیا ہے‘۔ اس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جواب دیا کہ ’آپ کی قیادت نے خود آمادگی کا اظہار کیا تھا کہ 3تقاریر مسلم لیگ (ن)، 2 تقاریر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور ایک متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کو کرنے کی اجازت دی جائے‘۔
اسپیکر کے جواب پر پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کہ ’معذرت لیکن آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ یہ قبول نہیں ہے‘، جس پر اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بحث ہوئی ہےج س کی تفصیلات جلد فراہم کردی جائے گی‘۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل
اپنے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے اصرار کیا کہ ’بجٹ اجلاسوں کو دنوں سے نہیں گنیں بلکہ یہ گنیں کہ اسمبلی میں بجٹ پر کتنی مثبت بحث ہوئی، کتنے لوگوں نے کی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں عوام پر 5 سے 7 ہزار ارب روپے کے اضافی قرض کے بوجھ ڈالے گئے ہیں جبکہ آج سب سے بڑی ضرورت ہے کہ ہم اپنے آمدن بڑھانے کے ذرائع تلاش کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ بجٹ کے ذریعے ترجیحات کا تعین کیاجاتا ہے لیکن آج ہر وزارت کی سپلیمنڑی گرانٹ رکھی گئی ہیں، بجٹ کا خسارہ 3500 ارب ہے جبکہ یہ حکومت صرف عوام کی تکلیف میں اضافہ کرسکتی ہے۔
بعدازاں اسپیکر اسد قیصر نے بتایا کہ بجٹ بحث میں 123 حکومتی اور101 اپوزیشن ارکان نے حصہ لیا۔