• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

صحافی پر تشدد: پی ٹی آئی رہنما کو اظہار وجوہ کا نوٹس، پارٹی رکنیت معطل

اینکر پر بھی کراچی پریس کلب میں داخلے پر عارضی طور پر پابنندی عائد کردی گئی — اسکرین شاٹ
اینکر پر بھی کراچی پریس کلب میں داخلے پر عارضی طور پر پابنندی عائد کردی گئی — اسکرین شاٹ

حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سینئر صحافی پر تشدد کرنے والے اپنے رہنما کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی رکنیت معطل کر دی۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل ارشد داد کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں مسرور علی سیال سے کہا گیا کہ 'آپ کے رویے نے پارٹی کے تشخص کو بری طرح نقصان پہنچایا اور صحافی برادری میں افراتفری پھیلی۔'

نوٹس میں مسرور سیال سے 14 روز میں وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے ٹاک شو کے دوران سینئر صحافی پر تشدد کرکے پارٹی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی، جبکہ ان کا کیس تادیبی کارروائی کے لیے احتساب اور نظم و ضبط کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

پی ٹی آئی نے مسرور سیال کی پارٹی رکنیت بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کردی۔

'مسرور سیال کےخلاف سخت کارروائی کی جائے گی'

قبل ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا تھا کہ کراچی پریس کلب کے صدر پر تشدد کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں نعیم الحق نے مسرور سیال کے مشتعل ردِ عمل کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا رویہ پاکستان تحریک انصاف میں ناقابل قبول ہے اور پی ٹی آئی رہنما ہونے کے منافی ہے۔

نعیم الحق نے کہا کہ مسرور سیال کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ نجی نیوز چینل 'کے 21' کے پروگرام 'نیوز لائن وِد آفتاب مغیری' میں امتیاز فاران کی جانب سے بطور تجزیہ کار پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے سے متعلق بات کرنے پر مسرور سیال طیش میں آگئے تھے جس کے بعد پہلے دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور پھر پی ٹی آئی رہنما نے سینئر صحافی پر حملہ کر دیا اور گالیاں بھی دیں۔

انہوں نے امتیاز فاران پر جانبدارانہ تجزیہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

گزشتہ روز کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی نے پریس کلب میں منعقد ہنگامی اجلاس میں واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما کا لائیو پروگرام میں کراچی پریس کلب کے صدر پر تشدد

پریس کلب کے اراکین نے ہاتھوں پر کالی پٹیاں باندھ کر پی ٹی آئی رہنما کے مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج کیا۔

کراچی پریس کلب کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’ صحافیوں اور صحافتی اداروں کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے منظم تشدد کے واقعات کے تسلسل سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت کیا جارہا ہے‘۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے تمام عہدیداروں پر 3 دن کے لیے کراچی پریس کلب میں داخلے پر پابندی عائد ہوگی۔

پریس ریلیز کے مطابق اگر پاکستان تحریک انصاف نے ان 3 دنوں میں مسرور سیال کی رکنیت ختم نہیں کی اور امتیار فاران سے معافی نہیں مانگی تو کراچی پریس کلب دیگر صحافتی تنظیموں سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف نئی حکمت عملی کا اعلان کرے گا۔

پریس کلب کی گورننگ باڈی نے ملک بھر کے پریس کلبز میں صدر سے اظہار یکجہتی کے طور پر 3 دن تک پی ٹی آئی رہنماؤں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے پر زور دیا۔

اجلاس میں جس پروگرام میں یہ واقعہ پیش آیا اس کے اینکر پر بھی کراچی پریس کلب میں داخلے پر عارضی طور پر پابنندی عائد کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:فواد چوہدری کا صحافی کو تھپڑ، وزارت نے وضاحت کردی

لاہور پریس کلب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان کی گورننگ باڈی نے بھی کے پی سی کی کال پر 3 دن کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں کے داخلے پر پابندی عائد کردی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے دیگر پریس کلب میں پی ٹی آئی عہدیداران کے داخلے پر پابندی عائد ہوگی۔

لاہور پریس کے عہدیداران نے کہا کہ فیاض چوہان، فواد چوہدری اور مسرور سیال کی جانب سے صحافیوں پر حملے ثابت کرتے ہیں پاکستان تحریک انصاف ملک میں فاشزم کی نئی تاریخ رقم کرنا چاہتی ہے اور عوام کی آواز بننے والی ہر قوت کو دھمکانا ایک روایت بن گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024