• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بھارت: مسلمان شخص کا تشدد کے بعد قتل، 11 افراد گرفتار

شائع June 25, 2019
تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا — فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
تبریز انصاری کو کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا — فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا

بھارتی پولیس نے مسلمان شخص سے جبری طور پر ہندو نعرے لگوانے اور اسے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کے الزام میں 11 افراد کو گرفتار کرلیا۔

تبریز انصاری کے قتل، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، کے کیس میں غفلت برتنے پر 2 پولیس افسران کو معطل بھی کردیا گیا۔

ویڈیو میں 24 سالہ تبریز انصاری کو بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے گاؤں سرائے قلعہ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنتے دیکھا گیا جہاں اس سے ہندو مذہب کا نعرہ 'جے سری رام' کہنے پر مجبور کیا جارہا تھا اور مقتول کو ہجوم سے روتے ہوئے اپنی جان بخشنے کی درخواست کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

تبریز انصاری پر گاؤں کے لوگوں نے نقب زنی کا الزام عائد کیا اور اسے ایک کھمبے سے باندھ کر 12 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے پولیس نے حراست میں لے کر ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

سرائے قلعہ پولیس کے سربراہ کارتھک ایس کا کہنا ہے کہ 'ہم نے 11 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ 2 پولیس افسران کو اپنے سینیئرز کو اطلاع نہ دینے پر معطل بھی کردیا ہے'۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تبریز انصاری کی اہلیہ نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ پولیس نے اسے شدید زخمی ہونے کے باوجود بھی جان بوجھ کر حراست میں لینے کے بعد ہسپتال لے جانے کے بجائے پہلے جیل لے کر گئی تھی۔

واضح رہے کہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب بھارتی حکومت نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ، جس میں کہا گیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدد میں اضافہ ہوا ہے، کو مسترد کردیا تھا۔

امریکی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گائے کی حفاظت کرنے والے گروہ کے مسلمانوں اور کم ذات دلتوں پر حملوں کی تعداد میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ 'اس طرح کے واقعے میں ملوث افراد کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیدا کیا گیا مثبت ماحول تباہ کیا جائے'۔

دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت پر قتل کے واقعات کو روکنے میں حکومت کی ناکامی پر سوال اٹھایا۔

کانگریس کی ترجمان شما محمود کا کہنا ہے کہ 'کیا بی جے پی کی حکومت امریکی حکومت کی اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے رپورٹ کو مسترد کرسکتی ہے جہاں مسلمانوں اور دلتوں کو کھلے عام تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا جارہا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024