• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

نندی پور ریفرنس: بابر اعوان بری، راجا پرویز اشرف کی درخواست مسترد

شائع June 25, 2019 اپ ڈیٹ June 26, 2019
ریفرنس میں نامزد ہونے پر بابر اعوان نے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا — تصویر بشکریہ ٹوئٹر
ریفرنس میں نامزد ہونے پر بابر اعوان نے وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا — تصویر بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر دائر نندی پور ریفرنس سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان اور جسٹس (ر) ریاض کیانی کو بری کردیا۔

دوسری جانب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، شمائلہ محمود اور ڈاکٹر ریاض محمود کی بریت کی درخواستیں مسترد کردیں۔

واضح رہے کہ نندی پور ریفرنس، قانونی طور نندی پور توانائی منصوبے پر نظرثانی میں غیر معمولی تاخیر کے بارے میں ہے جس سے اس کی لاگت میں کئی ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان عہدے سے مستعفی

ریفرنس میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر قانون اور تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزارت قانون و انصاف اور پانی و بجلی کو اس کیس میں ملزم ٹھہرایا تھا۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو گزشتہ برس اس ریفرنس میں نامزد کیا تھا جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

بعدازاں بابر اعوان نے ریفرنس سے بریت کے لیے درخواست دائر کردی تھی جس پر 11 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جسے 25 فروی کو سنانے کا اعلان ہوا اور پھر اسے 8 مارچ تک ملتوی کردیا گیا تھا تاہم مارچ میں جب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک اس پر فیصلہ سنانے والے تھے تو انہوں نے اپنی بریت کی درخواست واپس لے تھی۔

مزید پڑھیں: نندی پور ریفرنس: راجا پرویز اشرف، بابر اعوان و دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد

جس کے بعد 19 اپریل کو ایک مرتبہ پھر انہوں نے بریت کی درخواست دائر کی جس پرسماعت کے لیے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنانے کا 2 مرتبہ اعلان ہوا لیکن پھر موخر کردیا گیا لیکن آج احتساب عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بابر اعوان کو بری کردیا گیا۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے 5 ستمبر کو نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس دائر کرنے کے بعد 18 ستمبر کو احتساب عدالت نے اس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

ریفرنس میں نیب نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وفاقی وزرا نیب کے گواہ بن گئے

ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور مسعود چشتی، پانی اور بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیق اور وزارت قانون، وزارت پانی و توانائی کے کچھ عہدیدار بھی شامل ہیں۔

بابر اعوان کی بریت سے تحریک احتساب کی قلعی کھل گئی، رانا ثناء اللہ

پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان کا بابر اعوان کی بریت پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے 'تحریک احتساب' کی قلعی کھل گئی اور نیب-نیازی گٹھ جوڑ کا ایک اور ناقابل تردید ثبوت سامنے آگیا۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ آج ثابت ہوگیا کہ ووٹ چوری کرنے والوں کو 7 خون بھی معاف ہیں۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بابر اعوان اور راجہ پرویز اشرف نئے اور پرانے پاکستان کے انصاف کی واضح تصویر ہیں کیونکہ ضمانتیں، بریت اور عدم گرفتاری حکمران جماعت کے لیے ہے جبکہ گرفتاریاں، جیلیں اور وارنٹ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے لیے ہے۔

نندی پور پاور پروجیکٹ

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مالیت کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

28 جون 2008 کو اس منصوبے کے لیے ناردرن پاور جنریشن کمپنی (این پی جی سی ایل) اور ڈونگ فانگ الیکٹرک کارپوریشن (ڈی ای سی) میں معاہدہ طے پایا تھا۔

بعد ازاں 2009 میں معاہدے کے شیڈول کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے مذکورہ منصوبے پر قانونی رائے طلب کی تھی لیکن ملزمان نے ایسا کرنے سے باربار انکار کیا۔

مزید پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی رہنما کے خلاف سماعت کا آغاز

اس کے ساتھ وزارت پانی و بجلی بھی اس معاملے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار رہا۔

اس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وزارت قانون نے نومبر 2011 میں 2 سال بعد قانونی رائے فراہم کردی تھی۔

نیب کے مطابق اس غیر معمولی اور بدنیتی پر مبنی تاخیر کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 199 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024