ڈرون گرانے پر جوابی وار: ’امریکا کا ایران پر سائبر حملہ‘
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے ڈرون گرائے جانے کے واقعے کے بعد امریکا نے ایرانی میزائل کنٹرول سسٹم اور جاسوسی نیٹ ورک کے خلاف سائبر حملے کیے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر جوابی حملے کا حکم دیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق حملے کے نتیجے میں راکٹ اور میزائل کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر ناکارہ بنادیے گئے جبکہ یاہو نیوز کا کہنا ہے کہ حملے میں خلیج عمان میں موجود بحری جہازوں کو پتہ لگانے کے ذمہ دار جاسوسی گروپ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی فارس خبر ایجنسی نے بتایا کہ تہران ان رپورٹس پر جلد رد عمل دے گا۔
فارس خبر ایجنسی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ یہ تاحال واضح نہیں ہے کہ حملے کے اثرات مرتب ہوئے یا نہیں اور کہا کہ ڈرون مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد امریکی میڈیا کی رپورٹس رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور وائٹ ہاؤس کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کا طریقہ ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران پر جوابی حملے کا حکم دے کر واپس لیا، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز کیمپ ڈیوڈ میں اپنے مشیروں کے ہمراہ وقت گزارا، انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر ایران جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر آمادہ ہوجائے تو وہ تہران کا بہترین دوست بننے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب ایران اس بات پر اتفاق کرے گا تو وہ ایک دولت مند ملک بنے گا، وہ خوش ہوگا اور میں ان کا بہترین دوست بنوں گا‘۔
دوسری جانب ایران نے جوہری ہتھیاروں کے دعووں کو مسترد کرتا ہوئے کہا کہ اس کا پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔
گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’ہم پیر (24 جون) سے ایران پر اہم اضافی پابندیاں عائد کررہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: 'امریکی ڈرون کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے ناقابل تردید شواہد موجود'
انہوں نے کہا کہ ’میں اس دن کی راہ دیکھ رہا ہوں جب ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں اور وہ دوبارہ خوشحال قوم بن جائے، ایسا جتنا جلدی ہو اتنا بہتر ہوگا‘۔
امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو نے کہا کہ ’ایران جب تشدد کے خاتمے اور ہم سے سفارتی طور پر ملنے کی کوشش کرے گا تو وہ جانتا ہے کہ اسے ہم تک کیسے پہنچنا ہے‘۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ اس وقت ایران کو سفارتی طور پر تنہا کرنے اور معاشی دباؤ کی مہم شدید ہوجائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے کبھی ایران کے خلاف حملہ واپس نہیں لیا جیسا لوگ رپورٹ کررہے ہیں میں نے صرف اس وقت حملہ ہونے سے روکا‘۔
بعد ازاں ایران کے اعلیٰ سطح کے فوجی عہدیدار نے واشنگٹن کو کوئی حملہ نہ کرنے سے خبردار کیا۔
تسنیم خبر ایجنسی نے بتایا کہ مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل ابوالفضل نے کہا کہ ’ایران کی جانب ایک گولی برسانے سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات خاکستر ہوجائیں گے'۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دشمن خاص طور پر امریکا اور اس کے اتحادی حملہ کرنے کی غلطی کرتے ہیں تو خطے میں امریکا کے مفادات کو خاکستر کردیا جائے گا‘۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ایران کی پاسداران انقلاب نے جنوبی ساحلی پٹی پر امریکی جاسوس ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاسداران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کوہ مبارک نامی حصے میں ایرانی فضائیہ نے امریکی ساختہ گلوبل ہاک ڈرون کو ملک کی فضائی سرحد کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا تھا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ آر کیو 4 گلوبل ہاک نامی امریکی ڈرون انتہائی بلندی پر 30 گھنٹے سے زائد محو پرواز رہ سکتا ہے۔
اس ڈرون میں نصب جدید آلات انتہائی خراب موسم میں بھی خطے میں ہونے والی کسی بھی نقل و حرکت کی بہترین عکس بندی کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی ڈرون گرانے کا واقعہ: ایران نے بہت بڑی غلطی کی، ڈونلڈ ٹرمپ
دوسری جانب امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے تصدیق کی تھی کہ ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا، تاہم ان کا کا اصرار ہے کہ ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔
سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نیوی کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی فضائی حدود میں موجود ڈرون کو نشانہ بنایا۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ’ایران کی جانب سے ڈرون کے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی خبر جھوٹی ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر تنازع میں شدت کے بعد تہران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار سمیت متعدد طیارے اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خلیج عمان میں 2 تیل بردار بحری جہازوں پر ' حملہ '
گذشتہ ایک ماہ کے اندر امریکا، مشرق وسطیٰ میں مرحلہ وار ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کرچکا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکیورٹی مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ مذکورہ اقدام کا مقصد ایران کو واضح اور غیر مبہم پیغام دینا ہے کہ اگر اس نے امریکا یا خطے میں اس کے کسی پارٹنر پر حملہ کیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
اسی دوران خلیج عمان میں 4 تیل بردار جہازوں پر حملہ ہوا اور امریکا نے حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔
واشنگٹن نے اپنے دعوے کے دفاع میں ایک ویڈیو بھی نشر کی جس میں پاسداران انقلاب کی ایک کشتی کو تیل بردار جہاز کے پاس دیکھا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب ایران نے امریکی الزام کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
گذشتہ ہفتے خلیج عمان میں ایک مرتبہ پھر 2 تیل برداروں پر حملہ کیا گیا تھا جس کا الزام بھی ایران پر عائد کیا گیا تھا۔