مریم نواز میثاق معیشت کی مخالف، حکومتی کوشش کو مذاق قرار دے دیا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور پارٹی قائد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے میثاق معیشت کی مخالفت کردی اور اسے مذاق قرار دے دیا جبکہ اس پر اپنی اور اپنے چچا شہباز شریف کی رائے میں اختلاف کا بھی اعتراف کرلیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو 3 مرتبہ دل کے دورے پڑ چکے ہیں جس میں سے 2 مرتبہ گزشتہ 15 سال کے دوران ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کو اڈیالہ جیل میں قید کے دوران دل کا دورہ پڑا جس کے حوالے سے انہیں لا علم رکھا گیا۔
مریم نواز نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں بلایا گیا اور ان کے والد کی صحت کی صورتحال کے بارے میں بتایا گیا اور نواز شریف کو ہسپتال بھیجنے کے لیے زور دینے کا کہا۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
انہوں نے کہا کہ 'میں نے جیل انتظامیہ سے پوچھا کہ آخر ایسا کیا معاملہ ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ معاملہ زیادہ خراب نہیں، لیکن آپ اپنے والد کو ہسپتال جانے پر زور دیں۔'
مریم نواز نے بتایا کہ ان کے والد ہسپتال جانے کے لیے تیار نہیں تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ انہیں جیل ہسپتال میں اکیلا چھوڑ کر ہسپتا نہیں جاسکتے۔
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ انہیں بار بار پوچھنے کے باوجود والد کو دل کا دورہ پڑنے کی خبر نہیں دی گئی، جبکہ اس حوالے سے ان کے سیل میں ان کے ذاتی معالج نے اس حوالے سے بتایا ۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج کو بھی لاہو سے راولپنڈی بلایا گیا، لیکن ہماری بار بار درخواست کے باوجود انہیں نواز شریف کی حالت کے بارے میں نہ بتایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا نواز شریف کیلئے جیل میں 'لائف سیونگ یونٹ' بنانے کا مطالبہ
مریم نواز شریف نے مزید بتایا کہ انہیں نواز شریف کے دل کے دورے کے بارے میں دستاویزی معلومات پمز ہسپتال کے ڈسچارج سلپ سے حاصل ہوئی جس پر ان کی ہسپتال میں وجہ داخلہ بھی لکھی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ہارٹ اٹیک کا معاملہ موجودہ حکومت نے چھپایا، اس سے کوئی نقصان ہوسکتا تھا، جس کے بارے میں سوچ کر میری روح کانپ جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ایک بیٹی اپنے والد کا مقدمہ نہیں لڑے گی تو کون لڑے گا؟ میں اپنے والد کے خلاف اس کیس میں آخری حد تک جاؤں گی۔'
مریم نواز نے وزیر اعظم عمران خان کو 'چھوٹا آدمی' جبکہ ان کی حکومت کو 'جعلی حکومت' قرار دے دیا۔
مزید دیکھیں: بلاول بھٹو کا افطار ڈنر،مریم نواز سمیت اہم رہنماؤں کی شرکت
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اور انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف سے شہباز شریف اور ان کی ملاقات کے دوران 'ایک شخص' بیٹھتا تھا جس سے ظاہر ہے کہ یہ لوگ نواز شریف کی ملاقات کے دوران پہرہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2 سال تک دن رات محنت کرکے نواز شریف کو جیل میں ڈال کر بھی اس طرح پہرہ دینے کی ضرورت پیش آرہی ہے تو نالائق اعظم اور اس کی حکومت کو سمجھ آجانی چاہیے کہ وہ شکست کھاگیا ہے، اور نواز شریف پابند سلاسل ہونے کے باوجود اب بھی طاقت ور ہے اور یہ لوگ ان سے ڈر رہے ہیں۔'
صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پاکستان مصر جیسا ملک نہی ہے، اور نہ ہی ہم سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مصر کے سابق صدر محمد مُرسی بننے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز 5 ملز کی شیئرہولڈر، ڈیڑھ ہزار کنال زرعی اراضی کی مالکن
خیال رہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مُرسی چند روز قبل اس وقت دل کا دورہ پڑنے پر انتقال کرگئے تھے جب وہ عدالت میں اپنے خلاف کیس میں پیشی کے لیے آئے تھے۔
میثاق معیشت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'اس معاملے میں شہباز شریف کی رائے الگ اور میری رائے الگ ہے اور میری نظر میں یہ مذاق معیشت ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا میثاق معیشت کرنا عمران خان سے این آر او لینے کے مترادف ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نواز شریف میثاق معیشت کے حامی ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس کے حامی نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن حکومت کی اس میں حمایت نہ کرے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل کی درست عکاسی نہیں کررہیں، مریم نواز
خیال رہے کہ دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ساتھ شہباز شریف بھی میثاق معیشت کے حامی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ شہباز شریف کی مختلف مواقع پر رائے مختلف ہوتی ہے جس کا وہ برملا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہباز شریف بھی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی طرح پارٹی کے فیصلوں کے پابند ہیں جبکہ پارٹی کا حتمی فیصلہ نواز شریف کا ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفد کی سربراہی شہباز شریف ہی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان چند روز میں خود 'این آر او' مانگتے پھریں گے، مریم نواز
پاکستانی قرضوں پر حکومتی کمیشی کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستانی قرضوں کی انکوائری گزشتہ 10 سال نہیں بلکہ 1999 سے لے کر 2019 تک لیے گئے بالخصوص موجود حکومت کے دور میں لیے گئے قرضوں پر ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت نے 5 سال کے دور اقتدار میں 10 ہزار ارب کے قرضے لیے لیکن عمران خان کی حکومت نے صرف 10 ماہ میں 5 ہزار ارب کے قرضے لے لیے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے لیے قرآن پاک بعد سب سے مقدس کتاب آئین پاکستان ہے، لہٰذا اس ملک کو آئین کے مطابق چلانا چاہیے۔