غیرقانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف نیب ریفرنس سماعت کیلئے منظور
احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین اور سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال سمیت 11 ملزمان کے خلاف دائر ریفرنس کو سماعت کےلیے منظور کرلیا۔
عدالت نے ریفرنس کو سماعت کےلیے منظور کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال، افتخار قائمخانی، زین ملک، فضل الرحمٰن، ممتاز حیدر سمیت تمام 11 ملزمان کو نوٹس جاری کرتےہوئے عدالت طلب کرلیا۔
قبل ازیں نیب کی جانب سے یہ ریفرنس مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر دائر کیا گیا تھا۔
اس ریفرنس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل اور اس وقت کے ای ڈی او سی ڈی جی کے افتخار قائمخانی، اس وقت کے ڈی سی او فضل الرحمٰں، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے اس وقت کے ڈی او ممتاز حیدر نذیر زرداری، محمد داؤد، محمد یعقوب، محمد عرفان، محمد رفیق اور زین ملک شامل ہیں۔ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب کا مصطفیٰ کمال سمیت 11 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
ریفرنس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ساحل سمندر پر ساڑھے 5 ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔
نیب کے مطابق یہ زمین 1980 میں ہاکرز اور دکانداروں کو لیز پر دی گئی تھی جبکہ 2005 میں پوری زمین کو ڈی جے بلڈرز نے لیز پر حاصل کرلیا۔
عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے بلڈر کو کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے کی غیر قانونی اجازت دی۔
اگر مصطفیٰ کی بات کی جائے تو انہوں نے آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور پھر متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہونے کے ساتھ 2002 میں پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی رہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ کمال صاحب کی قرارداد اور میرا ڈر
جس کے بعد وہ سال 2005 سے 2010 تک کراچی کے ناظم رہے اور کئی ترقیاتی منصوبوں بنانے کا دعویٰ کیا۔
بعد ازاں وہ 2011 میں متحدہ قومی مومنٹ کی طرف سے ہی سینیٹر منتخب ہوئے تاہم 2013 میں وہ ملک سے باہر چلے گئے اور پھر اسی سال انہوں نے سینیٹرشپ سے استعفیٰ دیا اور دبئی میں ملازمت اختیار کرلی۔
اسی دوران 2016 میں اچانک مصطفیٰ کمال پاکستان واپس آئے اور ایک نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا جبکہ ایم کیو ایم اور اس کے بانی الطاف حسین پر سنگین الزامات لگائے۔