• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

کرپشن کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی ہوگی، وزیراعظم کا قوم کے نام پیغام

شائع June 21, 2019 اپ ڈیٹ June 22, 2019
وزیراعظم ٹیکس اسکیم کے حوالے سے قوم کو پیغام دے رہے تھے — فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم ٹیکس اسکیم کے حوالے سے قوم کو پیغام دے رہے تھے — فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے قوم کے نام اہم پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے بعد ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کی جائے گی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ابف بی آر) کے پاس تمام معلومات دستیاب ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

حکومت کی جانب سے متعارف کی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے قوم کے نام پیغام میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آپ کے لیے اہم اسکیم لے کر آیا ہوں اور آپ کے پاس اثاثے ظاہر کرنے کا سنہری موقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قرضوں کی وجہ سے اس دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، ہم اس حالت میں کرپشن اور ٹیکس چوری کی وجہ سے ہیں لیکن آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور ہم بدعنوانوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ‘اب مسئلہ ٹیکس چوری ختم کرنے کا ہے، جس کے خاتمے کے لیے مجھے آپ کی ضرورت ہے’۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پہلی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کروادی

قوم سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام جب تک مل کر کام نہیں کرے گی ہم قرضوں کے اس دلدل سے نکل نہیں سکتے، جس کے لیے میں آپ کے لیے اسکیم لے کر آیا ہوں جس کے تحت آپ اپنے اثاثے ظاہر کر سکتے ہیں اور یہ اسکیم 30 جون تک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس اسکیم سے آپ کو موقع ملتا ہے کہ آپ نے جو پیسہ، ڈالر اور سونا گھر میں رکھے ہیں یا بیرون ملک اثاثے، بے نامی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں اس کو ظاہر کر سکتے ہیں، یہ آپ کے پاس سنہری موقع ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب تک قوم حکومت کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ نہیں کرے گی کہ ہم نے مل کر قرضوں کے اس دلدل سے نکلنا ہے ہم نہیں نکل سکتے’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘ہم نے اگلے سال ساڑھے 5 ہزار ارب روپے جمع کرنا ہے اور میرا خیال ہے کہ اگر قوم فیصلہ کرے تو ہم ہر سال 8 ہزار ارب سے زیادہ اکٹھا کرسکتے ہیں، ہمارے مسئلے حل ہوجاتے ہیں، ہم آزاد ہوجاتے ہیں، ہم اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں، ہم اپنے لوگوں کو غربت سے نکال سکتے ہیں، ہم اپنے بچوں کا مستقبل ٹھیک کر سکتے ہیں جس کے لیے مجھے آپ کی ضرورت ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم کے بعد کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ آپ کے سامنے مشکلات نہ آئیں، ایف بی آر کے پاس تمام دستاویزات دستیاب ہیں، آپ معلومات کے لیے ایف بی آر کی ویب سائٹ پر جائیں گے تو آپ کو اپنی دستاویزات کا پتہ چلے گا کہ کیا کیا چیزیں ہمارے پاس آگئی ہیں’۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘میں نہیں چاہتا کہ آپ کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ اس کا فائدہ اٹھائیں اور ملک کو اس مشکل وقت سے نکال لیں’۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ٹیکس چوری کو روکنے اور بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کی غرض سے 14 مئی 2019 کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا مقصد ریونیو اکٹھا کرنا نہیں بلکہ اس کا بنیادی مقصد معیشت کو ڈاکیومنٹیڈ کرنا ہے تاکہ معیشت تیز رفتاری سے چل سکے اور جو ڈیڈ اثاثے ہیں انہیں معیشت میں ڈال کر اسے فعال بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ یہ اسکیم سمجھنے اور عمل درآمد کرنے میں بہت آسان ہو، اس کو حقیقت پسندانہ رکھا ہے اور اس میں قیمت اتنی زیادہ نہیں رکھے گئے ہیں، اس کے پیچھے کا مقصد لوگوں کو ڈرانا نہیں بلکہ کاروباری لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ صحیح طریقے سے حصہ ڈالیں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا 30 جون تک اسکیم میں شامل ہونے کا موقع دیا گیا ہے اور اس اسکیم میں ہر پاکستانی شہری حصہ حصہ لے سکے گا، تاہم وہ لوگ جو حکومت میں عہدے رکھ چکے ہیں یا جو ان پر انحصار کرتے ہیں وہ اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے تحت پاکستان کے اندر اور باہر تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے اور ریئل اسٹیٹ کے علاوہ تمام اثاثوں کو 4 فیصد کی شرح دے کر اثاثے ظاہر کرنے والی اسکیم میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک یا بیرون ملک موجود نقد اثاثے ظاہر کرنے پر شرط یہ ہے کہ انہیں کسی بینک اکاؤنٹ میں رکھا جائے جبکہ ریئل اسٹیٹ کے معاملے میں اس کی قیمت ایف بی آر کی مقرر کردہ قیمت سے ڈیڑھ فیصد زیادہ ہوگی تاکہ وہ مارکیٹ کی قیمت کے قریب آسکے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024