• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

برطانوی اسلحہ کی برآمدات روکنے سے ایران کو فائدہ ہوگا، سعودی عرب

شائع June 20, 2019 اپ ڈیٹ June 21, 2019
عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی برآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ کی عدالت نے کہا تھا کہ برطانوی حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت میں قانون کی پاسداری نہیں کی۔

مزید پڑھیں: حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے،برطانوی عدالت

عدالت کا کہنا تھا کہ 'برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں'۔

عدالتی احکامات میں اسلحہ کی فروخت کو روکا نہیں گیا اور نئے لائسنس کے اجرا کو معطل کیا گیا اور حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا کہا گیا تھا۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ 'برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسنگ کے طریقے سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں اسلحہ ڈپو پر حوثیوں کا ڈرون حملہ

ان کا کہنا تھا کہ 'سعودی اتحاد مغرب کا اتحادی ہے اور وہ حکمت عملی کے طور پر اہم ملک پر ایران اور اس کے پراکسیز کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنی قانونی جنگ لڑ رہا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے فائدہ صرف ایران کو ہوگا'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024