یوٹیوب کا بچوں کی تمام ویڈیوز کڈز ایپ میں منتقل کرنے پر غور
یوٹیوب ویڈیوز دیکھنے کے لیے دنیا کی مقبول ترین سائٹ (ڈیسک ٹاپ) یا موبائل ایپ ہے جس کا استعمال بچے بھی بہت زیادہ کرتے ہیں مگر اب گوگل نے اس میں کافی کچھ بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق یوٹیوب میں بچوں کی ویڈیوز کو مین ایپ سے ہٹا کر صرف یوٹیوب کڈز ایپ تک مخصوص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب گوگل کو یوٹیوب میں بچوں کے مواد کے حوالے سے کافی مسائل کا سامنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے پالیسی میں اہم تبدیلیاں کررہا ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بچوں سے متعلق تمام ویڈیوز یوٹیوب سے ہٹا کر کڈز ایپ میں منتقل کی جائیں گی جبکہ اس میں آٹو پلے فیچر کو ڈس ایبل کردیا جائے گا۔
ان تبدیلیوں سے گوگل کی اشتہاری آمدنی تو متاثر ہوگی مگر اسے توقع ہے کہ بچے 'قابل اعتراض' مواد سے بچ سکیں گے۔
اس وقت یوٹیوب میں قابل اعتراض مواد کے حوالے سے ان کی رینکنگ ڈاﺅن اور رسائی کو محدود کیا جاتا ہے مگر اس سے مسائل پر قابو ممکن نہیں ہورہا ہے۔
اس حوالے سے گوگل نے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا اور گوگل کے سی ای او سندرپچائی یوٹیوب کے مسائل پر قابو پانے کے لیے زیادہ متحرک کردار ادا کررہے ہیں۔
حال ہی میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کی ویڈیو اور بچوں کے جنسی استحصال کرنے والے گروپس کے مواد کو ریکومینڈ کرنے والے الگورتھم پر کمپنی کے اندر بھی کافی احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔
کمپنی کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے لیے ہزاروں ویڈیوز میں کمنٹس کو بین بھی کیا گیا۔
اس رپورٹ پر یوٹیوب کی ایک ترجمان نے بتایا کہ ہم یوٹیوب کو بہتر بنانے کے لیے کافی خیالات پر غور کررہے ہیں اور کچھ تاحال آئیڈیاز ہی ہیں، جبکہ دیگر پر کام ہورہا ہے۔
دوسری جانب امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے بچوں کے تحفظ میں ناکامی اور بچوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کے حوالے سے یوٹیوب کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقات اس وقت اختتامی مراحل میں ہے اور کمپنی کو جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔