• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے،برطانوی عدالت

شائع June 20, 2019
اسلحہ مخالف مہم کے اینڈریو اسمتھ کا کہنا ہے برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے — فوٹو: اے پی
اسلحہ مخالف مہم کے اینڈریو اسمتھ کا کہنا ہے برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے — فوٹو: اے پی

برطانوی عدالت کا کہنا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت میں غیر قانونی طریقہ کار اپنایا، تاہم اس نے برآمدات کو روکنے کا حکم نہیں دیا۔

اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم، جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم میں موقف اپنایا گیا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے، جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں اسلحہ ڈپو پر حوثیوں کا ڈرون حملہ

واضح رہے کہ امریکا کے بعد برطانیہ، سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنا والا سب سے بڑا ملک ہے۔

اپیل کورٹ کے 3 ججز کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

ججز کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

تاہم عدالتی احکامات میں اسلحہ کی فروخت کو روکا نہیں گیا اور کہا گیا کہ حکومت اس معاملے پر نظر ثانی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ایئرپورٹ پر حوثیوں کا میزائل حملہ، 26 افراد زخمی

اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم سے تعلق رکھنے والے انڈریو اسمتھ کا کہنا تھا کہ 'ہم اس فیصلے پر خوش ہیں تاہم یہ معاملہ عدالت میں نہیں جانا چاہیے تھا اور حکومت کو خود ہی اپنے قواعد کی پاسداری کرنی چاہیے'۔

دوسری جانب برطانوی حکومت اس فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

برطانیہ کے تجارتی سیکریٹری لیام فوکس کا کہنا تھا کہ 'ہم اس فیصلے سے متفق نہیں اور اپیل کی اجازت طلب کریں گے اور اس دوران ہم سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو نئے لائسنسز جاری نہیں کریں گے جسے یمن تنازع میں استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024