سیاسی بنیاد پر ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ کبھی نہیں کریں گے، برطانوی وزیر خارجہ
برطانوی سیکریٹری اسٹیٹ برائے خارجہ و دولت مشترکہ جیریمی ہنٹ نے پاکستان سے ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے معاہدے پر کہا ہے کہ برطانیہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں کرے گا جس کو سیاسی طور پر استعمال کیا جائے۔
لندن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفتگو کے دوران جیریمی ہنٹ نے پاکستان کو ملزمان کی حوالگی کے حوالے سے معاہدے کے ایک سوال پر کہا کہ ‘برطانیہ ملزمان کی حوالگی پر کبھی بھی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جس سے سیاسی طور پر بے دخلی کی اجازت ہو’۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے معاملات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘دو طرفہ تجارت، مختلف امور پر تعاون، ماحولیاتی تبدیلی اور غربت کے خاتمے سمیت دیگر معاملات پر مل کر کام کرنے کے حوالے سے سود مند تبادلہ خیال ہوا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘برآمدات کو 40 کروڑ سے بڑھا کر ایک ارب تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کمپنیوں کو پاکستان میں خدمات کے شعبے میں مواقع ملیں گے’۔
مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار کی برطانیہ سے واپسی کیلئے معاہدہ ہوگیا ہے، شہزاد اکبر
جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کئی برسوں سے بہت اچھے دوست ہیں اور آج اس دوستی کی تجدید کی ہے اور ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات ہیں۔
کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بہتری کارکردگی کی امید ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘دونوں ممالک کے درمیان عوامی اور انفرادی سطح پر تعلقات اور رابطہ شان دار ہے’۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ برطانوی حکام سے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی واپسی کے لیے معاہدہ ہوگیا ہے اور مفاہمتی یاد داشت پر دستخط ہوچکے ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ' اس حوالے سے ایک معاہدہ ہوگیا ہے تاہم حوالگی کی دستاویزات پر دستخط ہونا باقی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دستاویزات پر دستخط ہونے کے بعد انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کے بعد انہیں پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا'۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا تھا کہ اسحٰق ڈار کے حوالے سے یہ تمام کارروائی جلد مکمل کرلی جائے گی۔
برطانوی ہم منصب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘ہم ملزمان کی حوالگی کے قانون کو سیاسی مخاصمت کے لیے استعمال نہیں کریں گے، لیکن ملزمان کی حوالگی ضروری ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کی مدد کرے گا اور بلیک لسٹ سے بچانے کے لیے بات ہوئی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘جیریمی ہنٹ سے ملاقات میں اہم معاملات پر تبادلہ خیال ہوا اور مختلف معاملات پر پاکستانی کے موقف پر بھی بات ہوئی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ویزے کے حصول میں مشکلات، ملزمان کی حوالگی سمیت کئی مسائل پر ملاقات میں بات کی۔