• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بینک اکاؤنٹس میں 50 لاکھ روپے سے زائد رکھنے والوں کی تفصیلات ایف بی آر کو موصول

شائع June 19, 2019
ان میں کمپنیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں، چیئرمین ایف بی آر — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ان میں کمپنیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں، چیئرمین ایف بی آر — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں نے 50 لاکھ روپے یا اس سے زائد رکھنے والے اکاؤنٹس کی تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فراہم کردیں، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ٹیکس چوروں کو پکڑنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیو کو بتایا کہ اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کی مدت کو 30 جون سے آگے نہیں بڑھایا جائے گا کیونکہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پابند ہے۔

انہوں نے اراکین اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم میں مدت بڑھانا ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: شبر زیدی کی بطور ایف بی آر چیئرمین تعیناتی چیلنج

ساتھ ساتھ انہوں نے کمیٹی کو ایمنسٹی اسکیم کی مدد سے موصول ہونے والی رقم کی تفصیلات بتانے سے بھی منع کردیا، تاہم یہ بتایا کہ زیادہ تر افراد نے گزشتہ ہفتے کے دوران اپنے اثاثے ظاہر کیے۔

اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کے بیل آؤٹ پیکیج پر 3 جولائی سے غور کرے گا تاہم اس حوالے سے ایف بی آر یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ایمنسٹی اسکیم جاری نہ ہو۔

انہوں نے بھی کمیٹی کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت موصول ہونے والی رقوم کے اہداف کے بارے میں نہیں بتایا اور کہا کہ اس حوالے سے اہداف مقرر نہیں کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا بےنامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کےخلاف کارروائی کا فیصلہ

سابق وزیرخزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اسکیم بے نامی قانون 2017 سے منطقی انداز میں منتقلی کے طور پر متعارف کروائی گئی جو فروری 2019 میں فعال ہوئی اور نے نامی جائیداد، بینک اکاؤنٹس کی ضبطگی ہوئی۔

ادھر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ بینکوں کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق مزاحمت پر ایف بی آر کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور ادارہ کسی مالیاتی سیکٹر میں کسی طرح کی غیر یقینی کی صورتحال نہیں چاہتا تھا، تاہم اب ادارے نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مدد سے معاملہ حل کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تمام بینک ودہولڈنگ ٹیکس سے متعلق تفصیلات فراہم کررہے ہیں جس میں کمپنیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں، تاہم بغیر کسی افرا تفری کے کامیاب ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم پر پھر اتفاق نہ ہوسکا، منظوری کابینہ کے اگلے اجلاس تک مؤخر

شبر زیدی نے کمیٹی کو ایف بی آر کی مزید پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ای سہولت سینٹرز کا افتتاح کیا ہے جبکہ ایف بی آر تمام ٹیکس دہندہ گان کی تفصیلات بھی شائع کرے گا تاکہ یہ افراد اپنی معلومات وہاں بھی دیکھ سکیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایف بی آر ان افراد کی تفصیلات بھی جمع کر رہا ہے جن کے پاس کم سے کم ایک کنال کی اراضی موجود ہے۔

ایک ایف بی آر حکام نے اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا کہ ملک کے 4 بڑے بینکوں نے 50 لاکھ روپے یا اس سے زائد رکھنے والے اکاؤنٹس کی تفیصلات فراہم کر دی ہیں جبکہ مزید بینک آئندہ ایک روز میں یہ معلومات فراہم کر دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024