برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کی دوڑ میں بورس جانسن دوسرے مرحلے میں بھی آگے
برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
رپورٹ کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیریمی ہنٹ نے 46، ماحولیات کے سیکریٹری مائیکل گوو نے 41، انٹرنینشل ڈیولپمنٹ کے سیکریٹری روری اسٹیورٹ نے 37 اور ہوم سیکریٹری ساجد جاوید نے 33 ووٹ حاصل کیے۔
بورس جانسن نے پہلے مرحلے کے مقابلے میں 12 ووٹ زیادہ حاصل کیے جبکہ پہلے مرحلے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ووٹ اسٹورٹ نے حاصل کیے۔
مزید پڑھیں:برطانیہ کے وزیر اعظم کی دوڑ، پہلے مرحلے میں بورس جانسن کامیاب
دوسرے مرحلے میں بریگزٹ کے وزیر ڈومینک راب مقابلے سے باہر ہوگئے ہیں جنہیں صرف 30 ووٹ ملے تھے۔
برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ اور لندن کے سابق میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کو 31 اکتوبر تک یورپین یونین سے باہر نکال لیں گے۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔
پہلے مرحلے میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ 43 ووٹ کے ساتھ دوسرے، وزیر ماحولیات مائیکل گوو 37 ووٹ کے ساتھ تیسرے اور سابق وزیر بریگزٹ ڈومینِک راب 27 ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔
سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید 23 ووٹ کے ساتھ پانچویں، سیکریٹری ہیلتھ میٹ ہینکوک 20 ووٹ کے ساتھ چھٹے اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سیکریٹری روری اسٹیورٹ 19 ووٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی وزیراعظم کا جذباتی انداز میں مستعفی ہونے کا اعلان
تھریسا مے کے استعفے کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل امیدواروں کی تعداد پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد 10 سے کم ہو کر 7 رہ گئی تھی۔
برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے۔
آخری مرحلے میں کامیاب ہونے والا امیدوار پارٹی کا نیا سربراہ ہوگا اور ساتھ ہی تھریسا مے کی جگہ ممکنہ طور پر جولائی کے آخر میں ملک کا نیا وزیر اعظم بنے گا۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی رہنما کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تھریسا مے استعفے کے باوجود نئے سربراہ کے انتخاب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گی جو جولائی کے اواخر میں منتخب ہوں گے لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔