• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اسپیکر آفس کے سامنے دھرنا

پی پی پی ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا — فوٹو: نادر گرامانی
پی پی پی ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا — فوٹو: نادر گرامانی

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی( پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر آفس کے باہر دھرنا دے دیا۔

پیپلزپارٹی کے ارکان نے اس موقع پر اسپپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا۔

دھرنے کے شرکا کی جانب سے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، اس دوران بلاول بھٹو زرداری، راجا پرویز اشرف، خورشید شاہ، شیری رحمٰن سمیت دیگر رہنما شریک موجود تھے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کا آغاز آج سہ پہر 4 بجے ہونا تھا تاہم پیپلزپارٹی کے ارکان کے احتجاج کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا، تاہم بعد ازاں اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی لیکن ارکان کی جانب سے شور شرابے کے باعث اجلاس کل (پیر تک) ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں احتجاج، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی سے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں راجا پرویز اشرف اور خورشید نے ملاقات کی تھی۔

تاہم پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے رویے سے مایوس ہوئی تھی اور پی پی پی رہنماؤں کو آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق مثبت جواب نہیں مل سکا تھا۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی کی اسپیکر کو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر آج بھی جاری نہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔

بعدازاں پارلیمنٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کا اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں احتجاج ریکارڈ کرانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا، مشاورتی اجلاس میں خورشید شاہ، شیری رحمٰن اور سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دیگر ارکان شریک تھے۔

پارلیمنٹ تو اسپیکر کے ہاتھ میں نہیں، خورشید شاہ

پی پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم پارلیمنٹ کے تقدس کو ماننے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ تو اسپیکر کے ہاتھ میں نہیں، اسپیکر تو کھل کر دباؤ کی بات کر رہا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ایسی صورتحال پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں، چوہدری امیر حسین بھی اتنا کمزور اسپیکر نہیں تھے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ اسپیکر پر وزیراعظم کا دباؤ ہے، وزیراعظم پر کس کا دباؤ ہے کچھ کہہ نہیں سکتے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کے اگلے پروڈکشن آرڈر کے اجرا پر تحریک انصاف کی شرائط

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پروڈکشن آرڈر کے اجرا سے متعلق رولز موجود ہیں، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق بار بار وزارت قانون سے رائے مانگنے کا کہا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن سے متعلق وزارت قانون سے رائے لینے کی ضرورت ہی نہیں، اس حوالے سے رول 90 موجود ہے۔

پورا زور لگائیں گے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو، شہباز شریف

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا تھا جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کیا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ عوام دشمن بجٹ ہے ، پورا زور لگائیں گے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت خود بجٹ پہ بحث شروع نہیں ہونے دے رہی، حکومت جان بوجھ کر بجٹ پہ بحث نہیں ہونے دے رہی۔

پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں لیگی اراکین نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ اپوزیشن لیڈر ایوان میں ہر صورت تقریر کریں اور عوام دشمن بجٹ سے قوم کو آگاہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے، بلاول، مریم ملاقات میں اتفاق

بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کے دوران قومی اسمبلی میں تقریر کے سوال پر شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر آپ کہیں گے تو تقریر کرلوں گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس

پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کا بھی اجلاس ہوا۔

ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بجٹ اجلاس اور ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی اور اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے متعلق بات چیت بھی ہوئی۔

اجلاس میں پرویز خٹک، شیریں مزاری، شفقت محمود، عمرایوب، شیخ رشید احمد، اقبال محمد علی اور تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرینز کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے نمائندگان بھی شریک تھے۔

خیال رہے کہ 14 جون کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان زیریں کے بجٹ سیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے تنازع پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس 2 مرتبہ ملتوی کردیا تھا۔

بعد ازاں تیسری مرتبہ شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے کی لیکن قائد حزب اختلاف شہباز شریف ایوان میں خاموشی نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تقریر کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکے تھے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے بجٹ پر بحث کے دوران ہنگامہ آرائی کی وجہ سے قومی اسمبلی کی کارروائی پیر تک ملتوی کردی تھی۔

اپوزیشن نے بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تھا، گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ملاقات کی تھی۔

بلاول بھٹو نے مریم نواز سے ملاقات کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ ہمارے درمیان یہ طے پایا ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیا جائے گا، ملاقات میں مہنگائی اور عوام دشمن بجٹ پر بات ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اب حکومت جاتی ہے تو جائے، عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024