• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

'سپریم جوڈیشل کونسل میں 28 ریفرنسز زیر التوا ہیں'

شائع June 15, 2019
ترجمان کے مطابق زیر التوا ریفرنسز پرقانون اور ضابطے کے مطابق سماعت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا — فائل فوٹو/ وکی میڈیا کومنس
ترجمان کے مطابق زیر التوا ریفرنسز پرقانون اور ضابطے کے مطابق سماعت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا — فائل فوٹو/ وکی میڈیا کومنس

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے ترجمان نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں 350 ریفرنسز زیر التوا ہیں۔

سپریم کورٹ کے ترجمان شاہد حسین نے ایک جاری بیان میں واضح کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں 2 صدارتی ریفرنسز سمیت 28 ریفرنسز زیر التوا ہیں۔

جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ زیر التوا ریفرنسز پرقانون اور ضابطے کے مطابق سماعت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

ترجمان نے بتایا کہ گذشتہ چند روز سے 350 ریفرنسز سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کا تاثر دیا گیا اور یہ تذکرہ متعدد مرتبہ دہرایا گیا۔

ان کا کہنا تھاکہ 350 ریفرنس کے زیر التوا ہونے کے اعداد وشمار غلط، بے بنیاد اور حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو 426 شکایات اور ریفرنسز موصول ہوئے تھے جن میں سے 398 ریفرنسز اور شکایات کوقانون کے مطابق نمٹا دیا گیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مختلف میڈیا چینلز کی جانب سے یہ رپورٹس سامنے آرہی تھیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں اس وقت 350 تک ریفرنس التوا کا شکار ہیں تاہم سپریم کورٹ کے ترجمان نے ان رپورٹس کی تردید کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس پر جسٹس فائز عیسیٰ کا صدر مملکت کو خط

واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا کیسز اور ریفرنسز کا معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے حکومت نے ملک کی اعلیٰ عدالتوں سے تعلق رکھنے والے ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کیا۔

ان ججز میں ایک سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے خان بھی شامل ہیں، دونوں ججز پر ان کی ملک سے باہر موجود جائیداد کی تفصیلات ٹیکس دستاویزات میں شامل نہ کرنے کا الزام ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024