• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

وزیراعظم میں ہمت ہے تو اسمبلی میں تقریر کریں، شاہد خاقان عباسی

شائع June 13, 2019
وزیراعظم کی تقریر دھمکیوں کےعلاوہ کچھ نہیں تھی، شاہد خاقان عباسی —  فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم کی تقریر دھمکیوں کےعلاوہ کچھ نہیں تھی، شاہد خاقان عباسی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر دھمکیوں کے علاوہ کچھ نہیں تھی، ان میں ہمت ہے تو قومی اسمبلی میں آکر تقریر کریں۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں شرح نمو 6.2 تھی، میں 5.8 پر اتفاق کرلیتا ہوں اور افراط زر کی شرح 4 فیصد سے کم تھی، یہ ہماری حکومت کے 5 سال کی حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان 10 مہینوں کا اور اگلے 12 مہینوں میں کیا ہوگا وہ حقائق بھی آپ کے سامنے رکھتا ہوں جو حکومتی ذرائع سے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر حکومت نے 2 سال مکمل کیے تو کم از کم 10 ہزار ارب کے قرضوں کا اضافہ ہوگا۔

مسلم لیگ(ن) رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس کوئی نیا منصوبہ نہیں ہے، نہ 50 لاکھ گھروں کے لیے رقم ہے،نہ ایک کروڑ نوجوانوں کو ملازمت دینے کے لیے رقم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے مطابق شرح نمو 3 فیصد کے لگ بھگ رہے گی جس سے ملک میں کاروبار میں کمی آئے گی اور بےروزگاری بڑھے گی جس سے ایک کروڑ نوکریوں کے بجائے 20، 30 لاکھ نوجوانوں کا روزگار جانے کا خدشہ ہے اور نئے ٹیکسز کی وجہ سے کاروبار میں کمی آئے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک میں افراط زر کی شرح 9 فیصد کے قریب ہے اور یہ 12 فیصد سے اوپر جائے گا یعنی مہنگائی میں 3 گنا اضافہ ہوجائے گا اور ترقی کی رفتار آدھی ہوجائے گی۔

رہنما مسلم لیگ(ن) کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے 10 ہزار ارب نے کیا کیا آپ کے سامنے ہے، عمران خان کے 10 ہزار ارب جو کریں گے وہ بھی آپ کے سامنے ہے تو کیا کوئی کمیشن بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارےدور میں 9 ہزار ارب روپے صوبوں کو دیےگئے، 5ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے دیے گئے اور 38 سو ارب روپے دفاع پر خرچ کیے گئے، یہ تمام حقائق حکومتی ریکارڈ کا حصہ ہیں اگر وزیراعظم وہ فائلیں پڑھ لیتے یا محکمے سے پوچھ لیتے تو رات کے 12 بجے اٹھ کر تقریر کی تکلیف نہ فرماتے، لوگ بھی پریشان نہ ہوتے کہ وزیراعظم کیا بتانے لگے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم نے دوسری دھمکی دی کہ میں احتساب کروں گا اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا اور یہ بھی کہا کہ میرا نیب سے کوئی تعلق نہیں، ان کے وزرا بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ہمارا نیب سے کوئی تعلق نہیں، تو نیب کیوں کررہا ہے، کس کے کہنے پر کررہا ہے یہ اللہ بہتر جانتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے ٹی وی پروگرام میں یہ بھی کہا کہ ملک کے مسائل کو حل کرنےکا طریقہ یہ ہے کہ 5 ہزار لوگوں کو مار دیا جائے تو جس حکومت کے وزرا کی سوچ یہ ہو کہ ملک کے مسائل کا حل 5 ہزار لوگوں کو قتل کرنا ہے آپ ان کی ذہنی کیفیت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان وزیر نے کہا کہ میں بھی گرفتار ہوجاؤں گا تو میں واضح کردوں کہ میں نے کبھی ضمانت نہیں کروائی نہ کرواؤں گا اور نیب کے ہاتھوں گرفتاری کو اعزاز سمجھتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مشرف کا نیب بھی دیکھا ہے، مشرف کی جیل بھی بھگتی ہے، اس وقت بھی جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں پہلے بھی دی تھیں، آج بھی دیں گے، عمران خان کی جیلوں سے میں نہیں گھبراتا، دھمکیاں دینے سے کام نہیں چلے گا ثبوت سامنے رکھیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہت سے لوگ جو یہاں بیٹھے ہیں انہیں بلا کر گوشوارہ دیا گیا، 20 سال کے آمدن اور اخراجات جس میں بچوں کے اسکول کی فیس، بجلی کا بل، گھر کے اخراجات ہر چیز کی فہرست تھی، وہ سب ہم نے جمع کروادیا ہے، میں نے بھی اپنا گوشوارہ ویب سائٹ پر ڈال دیا ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ میں گزارش کرتا ہوں کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ وہی گوشوارہ بھرکر ویب سائٹ پر ڈالیں تاکہ پاکستان کے عوام دیکھیں کہ ان کے حالات کیا تھے اور اب کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ میرا چیلنج ہے عمران خان صاحب کو کہ اگر آپ میں ہمت ہے اور رات کے 12 بجے والی بزدلی نہیں ہے تو اسمبلی میں آکر تقریر کریں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024