حمزہ شہباز کی گرفتاری کے دوران ہنگامہ آرائی، لیگی کارکنان کےخلاف مقدمہ درج
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے دوران پولیس اور نیب اہلکاروں کے ساتھ ہنگامہ آرائی کرنے والے لیگی کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق پنجاب پولیس نے پرانا تھانہ انار کلی میں لیگی کارکنوں کے خلاف ہنگامہ آرائی، دھمکیاں دینے اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔
ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی خاتون کارکن فرزانہ بٹ اس دوران مشتعل ہوگئیں اور لاہور ہائی کورٹ میں ڈیوٹی پر مامور کانسٹیبل علی رضا کو تھپڑ مار دیا۔
مزید پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے باہر لیگی کارکنان نے ایس آئی محمد اقبال اور کانسٹیبل رانا عمار احمد کو سڑک پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
مقدمے میں لیگی کارکنان وحید گل، یونس خان، احمد رشید، شیخ کبیر تاج سمیت 150 کارکنان کو نامزد کیا گیا جن پر دس سے زائد دفعات عائد کی گئیں۔
یال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
اس دوران لیگی کارکنان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی تھی جبکہ کچھ کارکنان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز کی ضمانت 11 جون کو ختم ہوگئی تھی، جس میں توسیع کے لیے انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ احتساب عدالت دیکھے گی جس پر لیگی رہنما نے اپنی درخواست واپس لے لی اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
گرفتاری کے بعد 12 جون کو نیب نے حمزہ شہباز کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں عدالت نے انہیں 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا۔