صنعتوں کیلئے ٹیکس میں کمی کا تنازع: حکومت، ایکسپورٹرز آمنے سامنے آگئے
لاہور: سابق وفاقی وزیر برائے خزانہ اسد عمر کے مستعفیٰ ہونے کے بعد عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدوں کی نئی شرائط کے تناظر میں حکومت اور پنجاب کے ایکسپوٹرز کے مابین بجٹ تجاویز میں برآمدی صنعتوں پر سیلز ٹیکس کے خاتمے کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کرگیا۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت نے نئے مالی سال میں زیرو ریٹڈ پالیسی کے تحت پنجاب کی 5 بڑی برآمدی صنعتوں کو ٹیکس میں غیر معمولی کمی کا عندیہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں سیلز ٹیکس کی وصولی 44 فیصد تک بڑھ گئی
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ حکومت نے مقامی ایکسپورٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے گیس کی قیمت 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور بجلی کے ریٹ 0.75 ڈالر فی یونٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی اقتصادی کمیٹی نے سیلز ٹیکس میں 7.5 فیصد کمی پر غور کرنے کا بھی عندیہ دیا تھا۔
خیال رہے کہ ٹیکسٹائل صنعت میں موجودہ سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد ہے۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ایکسپورٹر نے بتایا کہ ٹیکس میں کمی سے متعلق فیصلہ آج متوقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیلز ٹیکس ریٹ میں کمی آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط کردی ہے۔
مزیدپڑھیں: ریونیو میں اضافے کیلئے سبسڈائز اشیا پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ
انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں کمی کا تعین اگلے مرحلے میں ہوگا جبکہ ایکسپورٹرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت یقینی بنائی گی کہ فیڈرل بورڈ آف یونیور (ایف بی آر) 60 دن کے اندر ان کے سیلز ٹیکس کلیمز ادا کردے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تاحال کوئی بھی بات حتمی نہیں ہے جب تک حکومت اعلان نہ کردے‘۔
خیال رہے کہ 6 جون کو وزیر مملکت برائے ریونیو بیرسٹر حماد اظہر نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’ٹیکس اور بجلی اور گیس کے ٹیرف سمیت دیگر امور پر ایکسپورٹرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوگا‘۔
وزیر مملکت برائے ریونیو کے ٹوئٹ سے واضح ہوتا ہے کہ تاحال کسی امور پر حتمی فیصلہ نہیں لیا جا سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ سیلز ٹیکس کی وصولی میں ایک مرتبہ پھر آگے
موقف لینے کے لیے بیرسٹر حماد اظہر سے رابطہ کرنے کی متعدد مرتبہ کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔
ایک ایکسپورٹر نے بتایا کہ مقامی صنعت کی ترقی صرف اسی میں ہے کہ ملک سے اشیا ایکسپورٹ ہوں۔
صنعت کار کا کہنا تھا کہ زیرو ریٹڈ پالیسی کے خاتمے سے دیگر 4 صنعتیں بشمول آلات سازی، کھیلوں کا سامان، قالین اور چمڑے کی صنعت بری طرح متاثر ہوں گی۔
سیالکوٹ کے ایک تاجر نے بتایا کہ مذکورہ پالیسی کے نتیجے میں اسمال اور میڈیم برآمدی صنعتیں تباہ ہوجائیں گی۔
مزید پڑھیں: خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی میں سندھ سب سے آگے
ان کا کہنا تھا کہ 'زیرو ریٹڈ پالیسی ختم ہوئی تو ملک کی برآمدات 3 ارب ڈالر تک گر سکتی ہیں جو ہمارے لیے زندگی اور موت کے مترادف ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔