• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دفاعی بجٹ 11 کھرب 52 ارب روپے برقرار

شائع June 11, 2019
پاک فوج نے بجٹ میں اضافہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:آئی ایس پی آر
پاک فوج نے بجٹ میں اضافہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:آئی ایس پی آر

وفاقی حکومت نے دفاعی بجٹ کو گزشتہ مالی سال کے بجٹ کے مطابق برقرار رکھتے ہوئے 1152 ارب روپے مختص کیا ہے۔

مالی سال 20-2019 کے بجٹ تقریر کے دوران حماد اظہر نے کہا کہ سول و عسکری حکام نے اپنے اخراجات میں مثالی کمی کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس وصولی کم ہے، نئے پاکستان میں اس کو بدلنا ہوگا، جب تک ٹیکس نظام میں بہتری نہیں آئی گی پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، سول و عسکری بجٹ میں کفایت شعاری کے ذریعے بچت کی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاک فوج نے اعلان کیا تھا کہ ملکی معاشی صورت حال کو دیکھتے ہوئے رواں برس دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں ہوگا اور پاک فوج اپنے اخراجات میں کمی لائے گی۔

مزید پڑھیں:فوج کا دفاعی اخراجات میں کمی کا رضاکارانہ فیصلہ قابل تحسین ہے، وزیراعظم

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نےعید الفطر کے روز کہا تھا کہ پاک فوج نے دفاعی بجٹ میں سالانہ اضافہ نہ لینے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ قوم پر احسان نہیں ہے۔

آرمی چیف نے پاک فوج کی جانب سے دفاعی بجٹ میں سالانہ اضافے نہ لینے کا فیصلے سے متعلق کہا تھا کہ 'یہ اقدام قوم پر احسان نہیں ہے، ہم ہر قسم کے حالات میں ایک ہیں'۔

دفاعی اخراجات

ان کا کہنا تھا کہ 'بجٹ کٹوتی کو دفاعی صلاحیت اور جوانوں کے معیار زندگی پر اثرانداز کئے بغیر آنے والے مالی سال میں دیگر امور میں ایڈجسٹمنٹ سے پورا کیا جائے گا'۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ تنخواہوں میں اضافہ نہ لینے کا فیصلہ بھی صرف افسران کا ہے، جوانوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔

گذشتہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے دفاع کے لیے گذشتہ برس 17-2018 کے مقابلے میں 19.4 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 11 کھرب (1100 ارب) روپے تجویز کیے تھے، سال 18-2017 کے بجٹ میں 9 کھرب 20 ارب (920 ارب) روپے دفاع کے لیے رکھے گئے تھے، 19-2018 میں اس میں ایک کھرب 80 ارب (180ارب) روپے کا اضافہ کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ یکم جولائی 2018 سے فوجی ملازمین اور سول ملازمیں کی تنخواہ میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس بھی دیا جائے گا۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گذشتہ برس مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا تھا، 17-2016 میں دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے جبکہ 18-2017 کے بجٹ میں دفاع کے لیے 920 ارب روپے تجویز کیے تھے۔

دفاعی اخراجات سالانہ

واضح رہے کہ 18-2017 میں مجموعی بجٹ 51 کھرب روپے تجویز کیا گیا تھا جبکہ مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں دفاع کے لیے مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا تھا، 860 ارب میں سے 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا تھا۔

بجٹ میں فوجی اہلکاروں اور افسران کی خدمات کے اعتراف میں خصوصی الاونس کا بھی اعلان کیا گیا تھا جبکہ جوانوں کی تنخواہ میں بھی 10 فیصد کا اضافہ کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024