• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

علی وزیر عدالتی حکم کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل پشاور منتقل

شائع June 4, 2019
رکن قومی اسمبلی کا ڈی ایچ کیو ہسپتال بنوں میں میڈیکل چیک اپ بھی کروایا گیا— فائل فوٹو: علی وزیر ٹوئٹر اکاؤنٹ
رکن قومی اسمبلی کا ڈی ایچ کیو ہسپتال بنوں میں میڈیکل چیک اپ بھی کروایا گیا— فائل فوٹو: علی وزیر ٹوئٹر اکاؤنٹ

ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل پشاور منتقل کردیا۔

علی وزیر کو بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا گیا جہاں ڈیوٹی پر مامور مجسٹریٹ جج شعیب نے ملزم کو سینٹرل جیل پشاور منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

رکن قومی اسمبلی کو اے ٹی سی لانے کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جبکہ اس سے قبل ان کا ڈی ایچ کیو ہسپتال بنوں میں میڈیکل چیک اپ بھی کروایا گیا۔

مزید پڑھیں: خڑکمر واقعے پر 9 رکنی جرگہ تشکیل

خیال رہے کہ علی وزیر کو آرمی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جنہیں 28 مئی کو پہلی مرتبہ انسداد دہشت گردی عدالت کے خصوصی جج کے روبرو پیش کیا گیا تھا جنہوں نے علی وزیر کو 8 روزہ ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا تھا۔

علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت 9 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے سیکشن 7 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 324، 353، 120 بی اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 26 مئی کو بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے حملہ کیا تھا، آئی ایس پی آر کے مطابق اس گروہ کی قیادت محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کررہے تھے، حملے کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق خڑکمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد چند روز قبل گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے دفعہ 144 نافذ

پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے جن میں سے ایک فوجی اگلے روز شہید ہوگیا۔

پاک فوج نے بتایا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید داوڑ ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

سیکیورٹی اداروں نے 28 مئی کو گرفتار علی وزیر کو عدالت میں پیش کیا تاہم ان کے بعد 30 مئی کو محسن داوڑ کی گرفتاری کرنے کا دعویٰ سامنے آیا۔

محسن داوڑ کو گرفتاری کے بعد بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جنہیں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024