راولپنڈی گینگ ریپ کیس میں نامزد تینوں پولیس اہلکار نوکری سے برطرف
راولپنڈی میں گینگ ریپ کیس میں مبینہ طور پر ملوث تینوں پولیس اہلکاروں کو ان کی نوکریوں سے برطرف کردیا گیا اس کے ساتھ ہی متاثرہ خاتون سے چھینی گئی رقم بھی ملزمان سے برآمد کرلی گئی۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سردار رائے مظہر اقبال نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ فرانزیک لیبارٹری سے اب تک ڈی این اے کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تاہم متاثرہ خاتون اور ملزمان سے لیے گئے تمام نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوادیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو پولیس سیکیورٹی کی پیشکش اور دارلامان میں منتقل ہونے کا اختیار دیا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی این اے رپورٹ موصول ہونے کے بعد پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی، اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تینوں گرفتار اہلکاروں کو پولیس کی نوکری سے برطرف کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: پولیس اہلکاروں پر زیادتی کا الزام، لڑکی اپنے بیان سے منحرف
قبل ازیں رواں ہفتے کے اوائل میں متاثرہ خاتون نے اپنے پہلے بیان سے انحراف کرلیا تھا جو انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کروایا تھا اور الزام لگایا تھا کہ 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد نے ان کا ریپ کیا۔
انہوں نے علاقہ مجسٹریٹ سمیرا عالمگیر کو بتایا کہ وہ ایک نیا بیان ریکارڈ کروانا چاہتی ہیں کیوں کہ گذشتہ بیان انہوں نے دباؤ میں ریکارڈ کروایا تھا۔
ایس پی پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون کی شکایت سننے کے فوراً بعد چاروں ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور انہوں نے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں 24 مئی کو اپنا بیان ریکارڈ کروایا جس میں انہوں نے ملزمان کو شناخت بھی کیا تھا۔
دوسرے بیان میں انہوں نے علاقہ مجسٹریٹ کو بتایا کہ ان پر عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے میڈیا اور ایک غیر سرکاری تنظیم کا دباؤ تھا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
اس کے ساتھ انہوں نے اپنے پہلے بیان کی منسوخی اور نیا بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست بھی کی تھی، جو انہوں نے کہا کہ میری مرضی کے مطابق ہوگا۔
تاہم مجسٹریٹ نے ان کی یہ استدعا مسترد کردی اور کہا کہ ان کا پہلا بیان ان کی اپنی مرضی پر بغیر کسی کے دباؤ میں ریکارڈ کیا گیا تھا اور اب وہ نیا بیان ریکارڈ نہیں کرواسکتیں۔
چاروں ملزمان کو مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا لیکن مجسٹریٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے 11 جون تک انہیں جیل بھیج دیا۔
خاتون کے ساتھ یہ واقعہ 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو اس وقت پیش آیا جب وہ بحریہ ٹاؤن فیز 8 میں سحری کے لیے گئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2 روز تک گینگ ریپ، آٹھویں جماعت کی طالبہ ایک ہفتے بعد جاں بحق
ایف آئی آر میں متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ انہیں 4 افراد نے اغوا کر کے ریپ کا نشانہ بنایا جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
یہ خبر 3 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں