ساہیوال: چلڈرن وارڈ میں اے سی کی خرابی کے باعث 8 نومولود جاں بحق
پنجاب کے شہر ساہیوال کےڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں شدید گرمی اور اے سی خرابی کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 8 نومولود جاں بحق ہوگئے۔
بچوں کے ورثا نے ہسپتال انتظامیہ کی لاپروائی کے باعث بچوں کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا اور مرکزی شاہراہ بلاک کی تاہم انتظامیہ نے احتجاج فوری طور پر ختم کرادیا۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا میں چلنی والی اس خبر کا نوٹس لے ایڈیشنل سیکریٹری صحت رفاقت علی کو ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال جا کر معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر شاہد نزیر کا کہنا تھا کہ صرف تین بچے جاں بحق ہوئے ہیں تاہم ایڈیشنل سیکریٹری صحت رفاقت علی نے معاملے کی انکوائری کے بعد 8 بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
انہوں نے کہا کہ چلڈرن وارڈ میں اے سی نہ چلنے کے باعث گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 8 بچوں کی اموات ہوئیں اور اس حوالے سے چلڈرن وارڈ کے اسٹاف کے بیانات قلم بند کر لیے گئے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری صحت نے کہا کہ انکوائری رپورٹ فوری مکمل کرکے پیش کی جائے گی اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ‘ساہیوال ہسپتال میں معصوم بچوں کے جاں بحق ہونے کے واقعے پر تحقیقات کے بعد غفلت کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے’۔
ٹویٹر میں جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘ایسا واقعہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے، اس واقعے پر پنجاب حکومت کی تمام تر ہمدردیاں جاں بحق بچوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں’۔
خیال رہے کہ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) ساہیوال زمان وٹو نے نے اپنی رپورٹ میں صرف تین بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی۔
سیکریٹری صحت پنجاب کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں ڈی سی کا کہنا تھا کہ ‘انہیں 2 جون کو ایک مریض کے رشتے دار کی جانب سے فون آیا تھا اور آگاہ کیا کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں اے سی خراب ہے جس کے باعث بچے جاں بحق ہونے لگے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں فوری طور پر ہسپتال پہنچا تو وارڈ کے انچارج ڈاکٹر نے تین بچوں کی اموات سے آگاہ کیا لیکن انہوں اس کی وجوہات طبی قرار دیں تاہم مزید اموات کے امکان کو بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا’۔
ڈی سی ساہیوال نے اے سی کی خرابی پر بائیومیڈیکل انجینئر کو معطل کرنے کی سفارش کی اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے مزید انکوائری کی سفارش کردی۔