او آئی سی کا اسلاموفوبیا سے نمٹنے، کشمیر کی خودمختاری کی حمایت کا اعادہ
سعودی عرب میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہی اجلاس میں دنیا بھر میں اسلافوبیا سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
مکہ کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘اسلاموفوبیا سے نمٹنے اور پاکستان کی جانب سے مارچ 2019 میں او آئی سی ایگزیکٹیو کمیٹی میں پیش کی گئیں تجاویز پر عمل در آمد کے لیے موثر حکمت عملی بنائی جائے’۔
او آئی سی کے 14 ویں سیشن کے اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے بھی قرار داد منظور کی گئی۔
قرارداد میں عزم دہرایا گیا کہ ‘کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کے خود مختاری کے قانونی حق کی اصولی حمایت کی جائےگی’۔
مزید پڑھیں:’مغرب کو بتانا ہوگا مسلمان اپنے نبی ﷺ سے کتنی محبت کرتے ہیں‘
او آئی سی کے اعلامیے میں ‘کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی 2018 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں تحقیقاتی کمیشن جلد تشکیل دیا جائے’۔
اعلامیے کے مطابق بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ ‘بھارت، کمیشن اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی کی اجازت دے’۔
مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز رکھنے کے لیے سعودی عرب کے یوسف الذوبی کو خصوصی مندوب برائے جموں و کشمیر مقرر کرنے کی منظور دی گئی اور اجلاس میں زور دیا گیا کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا ہے۔
او آئی سی اجلاس میں وزرا کی سطح پر ہونے والے اجلاس میں پیش کی گئیں قرار دادوں کی توثیق کی گئی اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے حوالے سے نئی قرار داد بھی منظور کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:او آئی سی: مسلم اُمہ سے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کا مطالبہ
اجلاس میں افغان مہاجرین کی 40 سال تک بے لوث میزبانی پر پاکستان کے کردار کو لائق تحسین قرار دیا گیا۔
کانفرنس میں پاکستان کے صدر کی سربراہی میں کامسٹیک کے کردار کو سراہا گیا اور رکن ممالک نے او آئی سی ایس ٹی آئی ایجنڈا 2026 کو فوری فعال کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں 2021 میں وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی کی پیش کا خیرمقدم کیا گیا۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں اپنے خطاب میں اسلاموفوبیا، فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر مسائسل سمیت سائنس اور ٹیکنالوجی میں کام کرنے پر زور دیا تھا۔